مرکزی وزارت داخلہ کی سالانہ رپورٹ 2020-21
2014تا 2020 دراندازی کی 1778 کوششیں ،685 کامیاب
2020تک 14ہزار91عام شہری اور5356 سیکورٹی فورسز اہلکارجاں بحق مرکزی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ جموں وکشمیرمیں 1990کی دہائی کے اوئل میں 64ہزار827کشمیری پنڈت خاندانوں کو ملی ٹنسی کی وجہ سے وادی کشمیر چھوڑ کر جموں، دہلی اور ملک کے کچھ دوسرے حصوں میں آباد ہونے پر مجبورپڑا۔جے وزارت داخلہ کی سالانہ رپورٹ 2020-21کے مطابق، جموں و کشمیر میں1990 کی دہائی کے اوائل میں، جب ملی ٹنسی نے پہلی بار سر اٹھایا توتب سے2020تک 14ہزار91عام شہری اور5356 سیکورٹی فورس کے اہلکار جنگجوﺅں کے ہاتھوں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ”جموں و کشمیر میں ملی ٹنسی کا سرحد پار سے جنگجوﺅں کی دراندازی سے گہرا تعلق ہے“۔ملی ٹنسی نے کشمیری پنڈتوں کے علاوہ کچھ سکھ اور مسلم خاندانوں کو بھی وادی کشمیر سے جموں، دہلی اور ملک کے دیگر حصوں کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور کیا۔سالانہ رپورٹ میں کہا گیا کہ جموں کے پہاڑی علاقوں سے تقریباً 1054 خاندان جموں کے میدانی علاقوں میں ہجرت کر گئے۔ریلیف اینڈ مائیگرنٹ کمشنر، جموں و کشمیر کے پاس دستیاب رجسٹریشن کے ریکارڈ کے مطابق، اس وقت43ہزار618رجسٹرڈ کشمیری مہاجر خاندان جموں میں آباد ہیں، 19ہزار338 خاندان دہلی اور این سی آر میں آباد ہیں، اور 1995 خاندان ملک کی چند دیگر ریاستوں اور مرکزی زیرانتظام علاقوں میں آباد ہیں۔وادی میں کشمیری تارکین وطن کو دوبارہ آباد کرنے کے مقصد کے تحت، مرکزی وزارت داخلہ نے وزیر اعظم کے تعمیر نوپیکیج2008 کے تحت جموں وکشمیر میں 3000 نوکریوں اور وزیر اعظم کے ترقیاتی پیکیج2015 کے تحت اضافی3000 نوکریوں کی منظوری دی گئی ہے۔کشمیروادی میں ان 6000 کشمیری تارکین وطن ملازمین کو رکھنے کیلئے920 کروڑ روپے کی لاگت سے 6ہزار ٹرانزٹ رہائش گاہوں کی تعمیر کو بھی مرکزی وزارت داخلہ نے منظوری دی ہے۔اسکیم کے تحت، 1025 فلیٹس مکمل یا کافی حد تک مکمل ہو چکے ہیں اور 1488 زیر تعمیر ہیں۔مرکزی وزارت داخلہ کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں 2014 سے 2020 تک پاکستان کی حمایت یافتہ ملی ٹنسی کے 2546 واقعات ہوئے جن میں 481سیکورٹی اہلکار، 215 عام شہری اور 1216ملی ٹنٹ مارے گئے۔2014اور 2020 کے درمیان سرحد پار سے جموں و کشمیر میں دراندازی کی 1778 کوششیں ہوئیں جن میں سے 685 کامیاب ہوئیں۔سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم کے ترقیاتی پیکیج2015 کے تحت 36ہزار384 خاندانوں کو5.50 لاکھ روپے کی مالی امداد بھی دی جا رہی ہے جو پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر (پاکستانی زیرکنٹرول کشمیر)، چھمب اور نیابت سے بے گھر ہو کر جموں و کشمیر میں آباد ہوئے تھے۔مرکزی حکومت نے ان بے گھر افراد خاندانوں کو شامل کرنے کےلئے اسی طرح کی مالی امداد کو منظوری دی ہے۔31 دسمبر 2020 تک31ہزار670 مستفیدین کو کل 1,371.13 کروڑ روپے تقسیم کیے گئے ہیں۔