خوراک اور ایندھن کی رقم کی ادائیگی کیلئے بیرون ملک مقیم شہریوں سے رقم بھیجنے کا مطالبہ
کولمبو: ۴۱/ اپریل (ایجنسیز) 51 ارب ڈالر کے قرضوں کے سبب ملک دیوالیہ ہونے کے اعلان کے بعد سری لنکا نے بیرون ملک مقیم اپنے شہریوں سے رقم بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ خوراک اور ایندھن کی رقم کی ادائیگی میں مدد حاصل ہوسکے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق 1948 میں آزادی کے بعد جزیرہ شدید مالی بحران کا شکار ہے جبکہ اسے ضروری اشیا کی قلت اور یومیہ بلیک آو¿ٹ کا بھی سامنا ہے جس کی وجہ سے شہریوں کی مشکلات میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ مرکزی بینک کے گورنر نندالال ویراسنگھے کا کہنا ہے کہ انہیں بیرون ملک مقیم سری لنکن عوام کی مدد کی ضرورت ہے تاکہ زرمبادلہ کی فراہمی کے ذریعے اس مشکل وقت میں ملک کی مدد کی جاسکے۔ گورنر کی جانب سے یہ اپیل ایک ایسے موقع پر کی گئی ہے جب ایک دن قبل ہی حکومت کے تمام بیرونی قرضوں کی ادائیگی معطل کردی گئی تھی۔ گورنر نے کہا کہ انہوں نے امریکا، برطانیہ اور جرمنی میں عطیات کے لیے بینک اکاو¿نٹ بنایا ہے، انہوں نے بیرون ملک مقیم سری لنکن شہریوں سے وعدہ کیا ہے کہ ان کی رقم وہاں خرچ کی جائے گی جہاں اس کی بہت زیادہ ضرورت ہوگی۔ اپنے ایک بیان میں نندالال ویراسنگھے کا کہنا تھا کہ غیر ملکی زرمبادلہ کا استعمال خوراک، ایندھن اور ادویات سمیت دیگر اشیا ضروریہ کی درآمدات کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دیوالیہ پن نے سری لنکا کو 20 کروڑ ڈالر شرح سود کی ادائیگی سے بچا لیا ہے اور رقم اشیائے ضروریہ کی برآمدات کے لیے ادا کی جائے گی۔ آسٹریلیا میں مقیم سری لنکن ڈاکٹر نے نام ظاہر کیے بغیر بتایا کہ ’ہمیں مدد کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن ہمیں اپنی رقم کے حوالے سے حکومت پر بھروسہ نہیں ہے‘۔