لوگوں نے تشدد کو خیر آباد کہہ کر پر امن زندگی گزرنے کو ترجیح دی ہے ، حالات گزشتہ سالوں سے کافی بہتر
سرینگر /25مارچ / جموں کشمیر میں زمینی صورتحال کو بہتر قرار دیتے ہوئے فوجی سربراہ لیفٹنٹ جنرل ایم ایم نروانے نے کہا کہ مقامی لوگوں کی مدد سے عسکریت پسندوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کامیاب آپریشن جاری ہے ۔ انہوںنے کہا کہ کشمیری عوام اب تشدد سے پاک ماحول چاہتے ہیں جو کہ ایک مثبت چیز ہے ۔ سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق ایک مقامی نیوز چنیل کے سمٹ کے دوران بات کرتے ہوئے فوجی سربراہ لیفٹنٹ جنرل ایم ایم نروانے نے کہا کہ جموں کشمیر میں عسکریت کے خلاف کامیاب آپریشن جاری ہے جبکہ کسی کو بھی عسکریت پسند کو آزاد نہیں جانے دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی لوگ اب عسکریت پسندوں کی موجودگی کے بارے میں معلومات دے رہے ہیں۔ درحقیقت، اب ہمیں جو کچھ بتایا گیا ہے وہ یہ ہے کہ مقامی لوگ کہہ رہے ہیں کہ ہم عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک بہت ہی مثبت اشارہ ہے جو سامنے آ رہا ہے جبکہ جموں کشمیر کی زمینی صورتحال میں کافی بہتری دیکھنے کو ملی رہی ہے ۔ انہو ں نے مزید کہا کہ” سوشل میدیا پر اب ایسے بیانات سامنے آ رہے ہیں جہاں مقامی لوگ کہہ رہے ہیں، اگر آپ چاہیں تو، ہم اب ان عسکریت پسندوں کو مارنا شروع کر دیں گے کیونکہ ہم اب عسکری حملوں کو ہونے نہیں دیں گے©©“۔جنرل نروانے نے کہا کہ ”اب تک جو کچھ ہو رہا ہے وہ یہ ہے کہ لوگ ان عسکریت پسندوں کو جانتے تھے اور وہ کہاں کام کر رہے تھے، لیکن یہ بندوق کا خوف تھا جس نے انہیں معلومات ظاہر کرنے سے روک دیا تھا۔ لیکن اب وہ مختلف سوچ کے ساتھ یہ کہہ رہے ہیں کہ یا تو ہم ان کو لنچ کر دیں گے یا ایسے انتظامات کریں گے کہ وہ لنچ ہو جائیں“۔یہ بتاتے ہوئے کہ وہ نہیں جانتے کہ آیا یہ مقامی لوگوں کی طرف سے عسکریت پسندوں کے لیے کوئی پیغام ہے یا یہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ذریعے کھیلا جا رہا ہے، جنرل راوت نے کہا کہ اگر یہ سابقہ تھا "تو میں کہوں گا کہ یہ ایک اچھا کارڈ کھیلا جا رہا ہے ۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا یہ چوکسی کی حوصلہ افزائی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے جنرل نروانے نے کہا کہ ” ایک عسکریت پسندو کو مارنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی کیسے ہو سکتا ہے؟ اگر آپ کے علاقے میں کوئی عسکریت پسندو کام کر رہا ہے تو آپ اسے کیوں نہ ماریں“ ۔