نئی دہلی: ۸۱ مارچ (یو این آئی) آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ فیصلہ نے کیا ہے کہ حجاب کے سلسلے میں کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کےخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔ یہ فیصلہ بورڈ کی لیگل کمیٹی اور سکریٹریز کی آن لائن میٹنگ میں کیا گیا۔ یہ اطلاع آج یہاں جاری ایک ریلیز میں دی گئی ہے۔ بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پریس کو جاری بیان میں کہا کہ بورڈ کی میٹنگ میں حجاب کے سلسلے میں کرناٹک ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلہ کا جائزہ لیا گیا، اور محسوس کیا گیا کہ اس میں بہت سے نقائص ہیں، اس میں فرد کی آزادی کو پوری طرح نظرانداز کردیا گیاہے، اور اسلام میں کس عمل کو لازمی درجہ حاصل ہے اور کس کو نہیں؟، اس کے بارے میں عدالت نے اپنی رائے سے فیصلہ کرنے کی کوشش کی ہے، حالانکہ کسی بھی قانون کی تشریح کا حق اس قانون کے ماہرین کو ہوتا ہے، اسلئے قانون شریعت کا کوئی مسئلہ ہو تو اس میں علماء کی رائے کو اہمیت حاصل ہوگی لیکن فیصلہ میں اس پہلو کو پیش نظر نہیں رکھا گیاہے، اسلئے عدالت کے اس فیصلہ سے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوسکے، چنانچہ اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے۔ اب بجاطور پر مسلمانوں میں یہ احساس پیدا ہورہا ہے کہ عدالتیں بھی شرعی ومذہبی امورومعاملات میں متعصبانہ ذہنیت کا شکار ہوتی جارہی ہیں اور اکثردستوری تحفظات کی من مانی تشریح کرتی ہیں۔ بورڈ اس پر گہری تشویش اور رنج کا اظہار کرتا ہے،تاہم بورڈ نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے عنقریب مناسب قدم اٹھائیگا اور سپریم کورٹ سے رجوع کرے گا۔ بورڈ اسی کے ساتھ ساتھ علماء، دانشوران، ملی قائدین، تعلیمی ماہرین، سرمایہ داروں اور تاجروں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ گرلس اسکول قائم کریں، اسلامی ماحول اور اخلاقی اقدار کے ساتھ معیاری تعلیم کا انتظام کریں، لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دیں، پرائیوٹ اداروں سے مسلمان سماجی رہنما ملاقات کرکے ان کو ساتویں کلاس سے اوپر لڑکیوں کےلئے علاحدہ کلاس روم قائم کرنے کی ترغیب دیں اور جس ریاست میں سرکار اسکارف پر پابندی لگائے، وہاں حکومت کے خلاف بھرپور مگر پرامن احتجاج کریں، بورڈ نے ملت کی ان بچیوں کو بھی مبارکباد پیش کی ہے، جنہوں نے بے پردہ ہونے کو قبول نہیں کیااور انہوں نے اسلامی شعار پر ثابت قدمی اختیار کی ہے، بورڈ مسلمانوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ صبر سے کام لیں، قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں اور بورڈ کی ہدایات کا انتظار کریں۔