روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے باوجود دنیا کے مختلف ممالک جنگ بندی کے لیے سفارتی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں، یوکرین نے بھی عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ روسی جارحیت روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔ادھروزیرِ اعظم نریند رمودی نے جمعرات کو روس کے صدر ولادیمیر پوٹن سے ٹیلی فون پر بات کی اور روس اور یوکرین کے درمیان تشدد کو فوری طور پر بند کرنے پر زور دیا۔انہوں نے فریقین سے سفارتی بات چیت اور مذاکرات کے راستے پر لوٹنے کے لیے ٹھوس کوشش کرنے کی اپیل کی۔ مانیٹرنگ کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کے دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق پوٹن نے مودی کو یوکرین کے بارے میں تازہ صورتِ حال سے واقف کرایا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے اس دیرینہ مو¿قف کا اعادہ کیا ہے کہ روس اور نیٹو کے درمیان اختلافات کو صرف ایماندارانہ بات چیت سے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔مودی نے یوکرین میں بھارتی شہریوں بالخصوص طلبہ کے تحفظ کے سلسلے میں بھارت کی تشویش سے پوٹن کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ان لوگوں کی محفوظ واپسی کو اولین ترجیح دیتا ہے۔بیان کے مطابق مطابق مودی اور پوٹن نے اس سے اتفاق کیا کہ ان کے اہلکار اور سفارتی ٹیمیں وقتی مفادات پر ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ جاری رکھیں گی۔اسی درمیان بھارت کے خارجہ سکریٹری ہرش شرنگلا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت فریقین کے درمیان بات چیت کے سلسلے میں راہ ہموار کرنے کے لیے ہمیشہ تیار ہے۔ کیوں کہ بھارت کے دونوں ملکوں کے ساتھ اچھے رشتے ہیں۔اس سے قبل نئی دہلی میں یوکرین کے سفیر نے بھی بھارتی وزیرِ اعظم سے کہا تھا کہ وہ جنگ رکوانے کے لیے روسی صدر سے بات کریں۔ہندوستان میں یوکرین کے سفیر ایگور پولیکھا نے جمعرات کو نئی دہلی میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم بھارت سے اس معاملے میں مداخلت کی اپیل کرتے ہیں۔انہوں نے بھارتی وزیرِ اعظم نریند رمودی کو ایک مضبوط عالمی رہنما قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے روس کے ساتھ اسٹرٹیجک رشتے ہیں۔ اگر نریندر مودی روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے بات کرتے ہیں تو ہمارا خیال ہے کہ وہ اس بارے میں سوچیں گے۔یوکرین کے سفیر نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ حالات جلد ہی بے قابو ہو سکتے ہیں۔ اس صورتِ حال میں یہ صرف ایک علاقائی بحران نہیں رہے گا بلکہ ایک عالمی بحران کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔