تیل درآمد کرنےوالے ممالک کو ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کا سامنا
نئی دہلی/ ایجنسیز/ یوکرین میں روس کے خصوصی فوجی آپریشن کے بعد عالمی سطح پر اسٹاک مارکیٹ میں مندی دیکھی گئی ہے جبکہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ ٹوکیو اور سول کی حصص مارکیٹ میں دو فیصد جبکہ ہانگ کانگ اور سڈنی میں تین فیصد سے زائد گراوٹ دیکھی گئی ہے۔ جبکہ روس کی جانب سے تیل کی فراہمی میں ممکنہ تعطل کے پیشِ نظر فی بیرل تیل کی قیمتوں میں چار ڈالر تک کا اضافہ ہوگیا ہے۔ اس کے علاوہ ڈالر کے مقابلے میں روسی کرنسی ربل کی قیمت میں پانچ فی صد تک کمی رپورٹ ہوئی ہے۔روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین میں خصوصی فوجی آپریشن کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ مشرقی یوکرین میں عام شہریوں کا تحفظ ضروری ہے۔ روس امریکہ اور اس کے اتحادیوں پر ماسکو کی سیکورٹی ضمانتوں کی پیشکش اور یوکرین کی نیٹو میں شمولیت روکنے کے روسی مطالبے کو نظرانداز کرنے کے الزامات عائد کرتا رہا ہے۔ یوکرین اور روس کے درمیان تنازعات کی تاریخ طویل ہے اور حالیہ بحران کی جڑیں بھی اسی تاریخی تناظر میں پیوست ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ممکنہ روسی حملے اور مغربی پابندیوں سے یورپی معیشتوں کے مقابلے میں ایشیائی معیشتوں کو کم خطرہ ہے۔لیکن روس کی جانب سے سپلائی میں خلل کی صورت میں تیل درآمد کرنے والے ممالک کو ایندھن کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا سامنا ہوسکتا ہے کیوں کہ روس تیل پیدا کرنے والا دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے۔ ادھر سول کی اسٹاک مارکیٹ بھی 2.6 فی صد جب کہ سڈنی کی مارکیٹ میں 3.1 فی صد کی کمی رپورٹ ہوئی، اسی طرح نیوزی لینڈ کی مارکیٹ میں 2.8 فی صد اور جنوبی مشرقی ایشیائی ممالک میں بھی مندی دیکھی گئی۔