آئین میں درج بنیادی فرائض نافذ کرنے کےلئے بڑے پیمانے پر بیداری کیلئے ضروری اقدامات
نئی دہلی(یو این آئی) سپریم کورٹ نے پیر کو آئین میں درج بنیادی فرائض کو نافذ کرنے کےلئے بڑے پیمانے پر بیداری کےلئے ضروری اقدامات کرنے کی مانگ کے سلسلے میں دائر ایک مفاد عامہ کی عرضی پر مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا۔ جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ایم ایم سندریش کی بنچ نے عرضی گزار ایڈوکیٹ درگا دت کی عرضی پر حکومت اور ریاستوں سے جواب طلب کیا۔ درخواست میں مختلف دلائل کے ساتھ کہا گیا ہے کہ حقوق کے مطالبے کیلئے ہر کوئی آواز اٹھا رہا ہے لیکن آئین کے حصہ چار۔ اے کے تحت دیے گئے فرائض کی کسی کو پرواہ نہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کے سابق چیف جسٹس رنگناتھ مشرا نے 1998 میں سپریم کورٹ کو ایک خط لکھا تھا (جسے ایک لیٹر پٹیشن میں تبدیل کر دیا گیا تھا) جس کے ذریعے عدالت عظمیٰ نے 2003 میں مرکزی حکومت کو بنیادی فرائض سے متعلق سے غور کرنے اور انہیں نافذ کرنے کے لئے مناسب اقدامات اٹھانے کی ہدایت دی تھی۔ درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کی سفارشات اور ہدایات کے باوجود ضروری قدم نہیں اٹھائے گئے۔ پٹیشن میں وزیر اعظم نریندر مودی، نائب صدر وینکیا نائیڈو، سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس رنجن گوگوئی اور جسٹس ایس اے بوبڈے کے حالیہ بیانات کا حوالہ دیا گیا ہے ، جن میں شہریوں کے لیے بنیادی فرائض کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی ہے ۔