سرینگر/31دسمبر/سی این آئی// وادی کشمیر میں اومیکرون کے پھیلنے کاخدشہ ظاہر کرتے ہوئے ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے نئے برس کے جشن کو منانے سے منع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ویرینٹ بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اس لئے کسی بھی طرح کے ہجوم سے بچاجائے ۔ کرنٹ نیو ز آف انڈیا کے مطابق ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے لوگوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اومیکرون تیزی سے پھیلنے والا ویرینٹ ہے اس لئے نئے سال کے جشن سے لوگوں کو پرہیز کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی طرح کے ہجوم سے یہ نیا ویرنٹ کمونٹی میں پھیل سکتا ہے ۔ڈاکٹر نثارالحسن کا مزید کہنا ہے کہ ہمیں چاہئے کہ اس وائرس کو پھیلنے کا موقع نہ دیں تاکہ ہم اپنے اور دوسروں کی صحت خراب نہ ہو۔ انہوںنے بتایا کہ اپنے اوراپنے عزیزوں کی حفاظت کےلئے ہمیں چاہئے نئے سال کا جشن منانے سے گریز کرنا ہوگا۔ ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ کووڈ کی وباءسے ہم چھٹکارا نہیں پائے ہیں اسلئے ہمیں حفاظتی تدابیر کو نہیں چھوڑنا چاہئے ۔اورکووڈ گائیڈ لائنوںپرمکمل عمل پیرا ہونا ہوگا۔انہوںنے بتایاکہ اگر لوگ احتیاط نہیں کریں گے اور لاپرواہی سے کام لیں گے تو صورتحال بے قابو ہونے کا اندیشہ ہے ۔ انہوںنے کہا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ مستقبل میں ہم پھر سے معمول کی زندگی گزاریں تو ہمیں خود ہی احتیاط سے کام لینا ہوگا۔ انہوں نے کہااگر ہم اپنے سماجی اجتماعات کو محدود کر سکتے ہیں، تو ہم بڑے پیمانے پر انفیکشن کے پھیلاو¿ کے خلاف کامیابی سے روک تھام کر سکتے ہیں۔اس دوران ڈاک کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر ارشد علی نے کہا کہ ویکسینیشن اور کوویڈ کے مناسب رویے جیسے ماسک لگانے اور ہجوم سے اجتناب کو ساتھ ساتھ چلنا چاہیے۔ویکسینیشن شدید بیماری سے بچائے گی، لیکن آپ پھر بھی وائرس حاصل کر سکتے ہیں اور اسے دوسروں تک پھیلا سکتے ہیں۔ لوگوں کو تباہ کن ویرینٹ پھیلنے سے بچنے کے لیے حفاظتی اصولوں پر عمل کرنا جاری رکھنا چاہیے۔ادھرڈاک ترجمان ڈی ڈاکٹر ریاض احمد ڈگہ نے کہا کہ ملک بھر میں اومکرون کیسز میں اضافے کے پیش نظر کئی ریاستی حکومتوں نے پہلے ہی نئے سال کی تقریبات پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر پہلے ہی کوویڈ 19 کے معاملات میں موسم سرما میں اضافہ دیکھ رہا ہے اور اسپتالوں میں بھی آکسیجن کی ضرورت والے کیسوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور کچھ کو آئی سی یو بیڈز کی بھی ضرورت ہے۔Omicron کے تین کیسز جن کا جموں میں پتہ چلا ہے ان کی کوئی ٹریول ہسٹری یا رابطہ نہیں تھا جس سے ہمیں یہ سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ نئی شکل ممکنہ طور پر کمیونٹی میں پہلے سے موجود ہے۔انہوں نے مزید کہااگر ہم مناسب طریقے سے برتاو¿ نہیں کرتے ہیں، تو ہم وائرس کو کمیونٹی میں پھیلنے کا موقع دیں گے جو وادی میں ایک اور وباءکو دوبارہ جنم دے سکتا ہے۔