ناگالینڈ میں فورسز کے ہاتھوں 14عام شہریوں کی مبینہ ہلاکت کے بعد فوج کو حاصل خصوصی اختیارات کو واپس لینے کے عوامی مطالبہ کو صرف نظر کرتے ہوئے مرکزی سرکار نے وہاں پرافسپامیں مزید 6ماہ کی توسیع کردی ہے ۔ ادھر اس سلسلے میںمرکز ی کمیٹی بنائے جانے کو اعلان کو بھی کھٹائی میں ڈال دیا گیا ہے ۔ ناگالینڈ کے مون میں 4 دسمبر کو شورش مخالف مہم کے دوران 14 عام شہریوں کی موت کے بعد سے افسپا قانون کو واپس لینے کا پر زور مطالبہ کیا جا رہا ہے تاہم شدید احتجاج کے درمیان متنازعہ آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (افسپا) میں چھ ماہ کے لیے توسیع کر دی گئی ہے۔ افسپا قانون سیکورٹی فورسز کو آپریشن کرنے اور بغیر پیشگی وارنٹ کے کسی کو گرفتار کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ اگر وہ کسی کو گولی مار دیتے ہیں تو اس صورت حال میں سکویرٹی فورسز کو طاقت کے استعمال کا اختیار بھی فراہم کرتا ہے۔خیال رہے کہ ناگالینڈ کے مون ضلع میں 4 دسمبر کو ملی ٹینت مخالف آپریشن کے دوران 14 شہریوں کی ہلاکت کے بعد افسپا قانون کو واپس لینے کا پور زور مطالبہ کیا جا رہا تھا۔ ناگالینڈ کے کئی اضلاع میں افسپا کو واپس لینے کے لیے احتجاج بھی کیا گیا۔مون ضلع میں شہریوں کی ہلاکت کے بعد واقعہ کی تحقیقات کے لئے ایک خصوصی تفتیشی ٹیم تشکیل دی گئی تھی، جو اب اس واقعہ میں شامل جوانوں کے بیان درج کرے گی۔ اس کے لئے فوج نے منظوری دے دی ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ ایس آئی ٹی اس ہفتہ تمام جوانوں سے بات کر لے گی۔ادھر مرکزی سرکار کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا تھاکہ ناگا سے افسپاہٹائے جانے کےلئے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو مرکزی وزارت داخلہ کی قیادت میں قائم کرے گی اور افسپا کو ہٹائے جانے کےلئے صورتحال کاجائزہ لے گی جس کا اعلان گزشتہ ہفتے ناگالینڈ کے وزیر اعلیٰ نروپاراو نے بھی کیا تھا تاہم اعلان کے باوجود کمیٹی کی تشکیل کے معاملے کوکھٹائی میں ڈال دیاگیااور افسپا ءمیں مزید 6ماہ کی توسیع کردی گئی ہے ۔ یاد رہے کہ بھارت کی شمالی مشرقی ریاستوں کے علاوہ جموں کشمیر میں بھی افسپاءنافذ العمل ہے جس کے بارے میں گزشتہ روز لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہانے کہا تھا کہ یہاں پر افسپاختم کرنے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور ناہی اس ضمن میںکوئی کمیٹی تشکیل دی جائے گی ۔