عدلیہ اپنے عدالتی اختیارات کے ذریعہ حکومت کے اقدامات کا جائزہ لینے کی پابند : چیف جسٹس
حیدرآباد(یواین آئی)سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این وی رمنا نے واضح کیا ہے کہ حکومت جسے پارلیمنٹ میں بھاری اکثریت حاصل ہے وہ بھی یکطرفہ طورپر اپنے فیصلوں کا دفاع نہیں کرسکتی۔حکومت اور پارلیمنٹ کے ہر قدم کو دستوری عمل سے گذرنا چاہئے ۔عدلیہ اپنے عدالتی اختیارات کے ذریعہ حکومت کے اقدامات کا جائزہ لینے کی پابند ہے ۔اگر عدلیہ،عدالتی جائزہ کا حق نہیں رکھتی تو ملک میں جمہوریت کی کارکردگی،ناقابل تصور ہوجائے گی۔انہوں نے حکومت کی جانب سے عدالتی احکام کا احترام نہ کرنے پر بھی ناراضگی کااظہار کیااور کہا کہ اس سے انصاف رسانی کا عمل متاثرہورہا ہے ۔عاملہ کی جانب سے عدالت کے احکامات کے عدم احترام کا رجحان بڑھتاجارہا ہے ۔انہوں نے آندھراپردیش کے وجئے واڑہ میں ہندوستانی عدلیہ۔مستقبل میں چیلنجز کے موضوع پر سری لاوا وینکٹیشورلو انڈومنٹ لکچر دیتے ہوئے اس بات کی طرف نشاندہی کی کہ عدالتوں کی طرف سے دستورکے مطابق جائزہ لینے کے عمل پربعض افراد کا ماننا ہے کہ عدلیہ اس پر اپنے حدود کو پھلانگ رہی ہے ۔اس طرح کے خیالات گمراہ کن ہیں۔دستور نے تین مساوی شاخیں عدلیہ، عاملہ اور مقننہ بنائی ہیں۔اس پس منظر میں دیگر دو شاخوں کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کی قانونی حیثیت کا جائزہ لینے کا رول عدلیہ کو دیاگیا ہے ۔عدالت کے جائزہ کے عمل کو محدود نہیں کیاجاسکتا۔ عدالتوں کی جانب سے جائزہ کا جو عمل ہے وہ حکومت کے اقدامات کاتحفظ کرتا ہے ۔اس کے ذریعہ دستور کے تحت عدلیہ اور عاملہ کے شعبوں کو اپنے حدود کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایاجاسکے کہ جمہوریت آسان انداز میں کام کرسکے ۔عدلیہ کو درپیش چیلنجس کے مسئلہ پر انہوں نے کہاکہ بعض چیلنجس بدلتے وقت کے ساتھ ہوئے ہیں جبکہ بعض دیگر چیلنجس کا پہلے ہی ہمیں سامنا ہے ۔ان میں سے ایک عاملہ کا عدم تعاون شامل ہے ۔