. جموں کشمیر کے لیفٹینٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ کشمیر میں حالات بدل چکے ہیں اور بھارت کے حامی لوگ اب آواز اٹھا رہے ہیں جبکہ حکومت مرکز کے زیر انتظام علاقے میں اچھی اور بہترین حکمرانی کے ساتھ امن برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے تاہم انہوں نے کہا کہ ماضی میں جس طرح سودے بازی سے ہوا کرتے تھی اب یہ نہیں ہوگا۔ جموں کشمیر کے گورنر دارلحکومت میں اپنے چار روزہ دورے کے دوران وزیروں اور دیگر اعلی شخصیات سے ملاقات کے بعد نئی دلی میں نامہ نگاروں سے بات کر رہے تھے جبکہ ذرائع کے مطابق گورنر موصوف 13 دسمبر کو جموں واپس آنے والے ہیں۔ذرائع کے مطابق راجدھانی دلی میں اپنے قیام کے دوران منوج سنہا نے سابق چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل بپن راوت اور ان کی اہلیہ مدھولیکا راوت کو خراج عقیدت پیش کیا جو ایک فضائی حادثے میں مارے گئے تھے۔ انہوں نے سنیچر کے روز اسپیکر اوم برلا اور صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر منسکھ منڈاویہ سے بھی ملاقات کی تاہم ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ لفٹیننٹ گورنر نئی دلی واپس آنے سے پہلے مزید مرکزی وزراءسے ملاقات کریں گے۔نامہ نگاروں سے منوج سنہا نے بتایا کہ کشمیر میں اب حالات بدل چکے ہیں اور امن کا ماحول پیدا ہورہا ہے جبکہ انہوں نے کہا کہ پتھراو¿ رک گیا ہے اور بھارت کے حامی لوگ کھل کر آواز اٹھارہے ہیں اور اس حوالے سے لیفٹیننٹ گورنر نے سی ڈی ایس جنرل بپن راوت کی حالیہ موت کے بعد کشمیر میں موم بتی روشنی جلوسوں اور سوگ کا حوالہ دیا۔کے این ایس کے مطابق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پہلے وادی کشمیر کے زیادہ تر سیاست دان سافٹ علیحدگی پسندی“ کے حامی تھے جس کی وجہ سے بھارت نوازوں کا ایک بڑا طبقہ خاموش رہتا تھا لیکن اب حالات بدل چکے ہیں۔منوج سنہا نے کہا کہ حکومت وادی کشمیر میں دیرپا امن قائم کرنے کے لیے پرعزم ہے لیکن سودے بازی یا بات چیت کے ذریعے نہیں جیسا کہ پہلے ہوا کرتا تھا۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں کشمیر میں مقامی سیاسی رہنما دہشت گردی کے تشدد کے واقعات پر سودے بازی اور بات چیت کے ذریعے امن قائم کر نے کی باتیں کرتے تھے لیکن حکومت نے اب اپنی پالیسی تبدیل کر دی ہے اور وہ "بہترین حکمرانی” یعنی گوڈگورننس کے ذریعے امن قائم کرے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم وادی میں امن قائم کرنے کے لیے پرعزم ہیں لیکن اچھی حکمرانی اور ترقیاتی کاموں کے ساتھ جبکہ انہوں نے کہا کہ وادی میں عام طور پر امن کا ماحول ہے، پتھراو¿ رک گیا ہے اور ترقیاتی کاموں کے بارے میں لوگوں میں مثبت جذبات نظر آرہے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ حکومت امن کو خریدنے کے حق میں نہیں ہے بلکہ وادی کشمیر میں دیرپا امن کے قیام کے حق میں ہے۔غیر ریاستی باشندوں ،مقامی اور جموں و کشمیر پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کے معاملے پر سنہا نے کہا کہ حال ہی میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پڑوسی ملک (پاکستان کی طرف اشارہ) کے کہنے پر ہوئی ہیں اور اس میں ملوث عناصر سے نمٹا جا رہا ہے۔ مسٹر سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں سیکورٹی کی پالیسی کو تبدیل کرتے ہوئے، واقعات کے مرتکب افراد جو ہلاکتوں اور دیگر دہشت گردی کی کارروائیوں میں عسکریت پسندوں کو پناہ دیتے ہیں، ان کی مدد اور ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جا رہا ہے۔ پڑوسی ملک کے کہنے پر ٹارگٹ کلینگ اور دیگر ہلاکتیں کرنے والے 39 میں سے عسکریت پسندوں کو بے مار دیا گیا ہے جبکہ صرف ایک عسکریت پسند باقی رہ گیا ہے اور اسے بھی سیکورٹی فورسز جلد ہی بے در لیے گے۔