ہم کسی اور ریاست کا نہیں اپنی ریاست کا حق مانگتے ہیں،عوام کیساتھ انصاف کیا جائے
جموں وکشمیر کے بچوں کے روزگار کے مواقعے چھین کر باہر کے لوگوں کو دے کر یہاں کے لوگوں کے حقوق پر شب خون مارا جارہا ہے کی بات کرتے ہوئے صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے سوالیہ انداز میں کہا کہ کیا ہمارے بچے قابل نہیں ؟ کیا یہاں کے مزدور پتھر اُٹھانے یا دیگر کاموں کیلئے موزون نہیں ؟ کیا ہمارے لوگ بے کار نہیں؟ پھر باہر سے لوگ درآمد کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ ۔ اطلاعات کے مطابق شیر کشمیر بھون میں پارٹی کی شیڈول کاسٹ ونگ کے عہدیداروں اور کارکنوں کے یک روزہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ آج ہمارے پڑھے لکھے اور اعلیٰ تعلیم یافتہ بچے بیکار ہیں اور ان میں ایسے بچے بھی شامل ہے جن کے والدین نے خود آدھی روٹی کھائی لیکن اپنے اولاد کو تعلیم کے نور سے آراستہ کیا اور ان والدین کو یہ اُمید تھی کہ اُن کے بچوں کو روزگار ملے گا اور اُن کا مستقبل بننے کیساتھ ساتھ بڑھاپے کے دن اچھے گزریں گے لیکن آج ہریانہ، پنجاب اور دیگر ریاستوں سے لوگوں کو یہاں لاکر نوکریاں فراہم کرکے ان والدین اور بچوں کی اُمیدوں پر پانی پھیرا جارہاہے۔ انہوں نے کہا کہ بے روزگاری کی انتہا یہ ہے کہ آج ہمارے ڈاکٹر بے کار ہیں، آج ہمارے انجینئر بے روزگار ہیں اور لاکھوں پڑھے لکھے نوجوانوں روزگار کے مواقعوں کے تلاش رہے ہیں لیکن حکمران ایسے ہیں جو مقامی نوجوانوں کو نظر انداز کرکے باہری لوگوں کو ترجیح دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں اس وقت افسر شاہی مسلط کی گئی ہے اور افسرشاہی بھی ایسی جو نہ ہماری تاریخ سے واقف ہے، نہ ہماری زمینی صورتحال جانتی ہے اور نہ ہی یہاں کے لوگوں کے مزاج کو پہچانتی ہے، ایسی انتظامیہ سے لوگوں کی فلاح و بہبود کے کاموں کی اُمید کیسے لگائی جاسکتی ہے؟ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ”ہم اپنا حق مانگتے ہیں، ہم کسی اور ریاست کا حق نہیں مانگتے، ہم وہ مانگتے ہیں جو ہم سے جبری طور پر چھینا گیا، میں نئی دلی کو خبردار کرتا ہوں کہ آتش فشاں تیار ہورہا ہے، اس سے پہلے کہ یہ آتش فشاں ہم سب کو لے ڈوبے جموں و کشمیر کے عوام کیساتھ انصاف کیا جائے۔“ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ آئین ہر کسی کی آزادی اور حقوق کی ضمانت دیتا ہے اور ہم اپنے حقوق کی بحالی چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو ہر طبقہ کے لوگوں کیساتھ انصاف کرنا چاہئے اور تمام پسماندہ اور پچھڑے ہوئے طبقوں کی زندگی کا معیار بہتر بنانے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں۔انہوں نے عوام سے کہا کہ وہ آپسی جھگڑوں کو چھوڑ کر سازشوں کا مل جھل کر مقابلہ کریں اسی میں آپ کی کامیابی اور کامرانی کا راز مضمر ہے۔ انہوں نے پسماندہ طبقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں پر زور دیا کہ وہ امتیازی سلوک، غربت ، نفرتوں اور اونچ نیچ کیخلاف مل کر لڑیں۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے مزید کہاکہ مرکزی حکومت نے کل پارلیمنٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ میڈیا کو روکنے کیلئے کوئی بھی آرڈر نہیں نکالا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکارکی یہ پینترا بازی زیادہ دیر نہیں چلے گی ایک دن ضرورر ایسا آئے گا جب آپ کے یہ تمام ایسے آرڈر سامنے آجائینگے اور اُس وقت آپ کو اپنے ان کارناموں کا جواب دینا ہوگا۔