سردیاں اور مطلع ابرآلود رہنا بھی ذہنی امراض میں اضافے کا باعث، ذہنی مرض کو نظر انداز نہ کرنے کی معالجین کی صلاح
سرینگر/28 نومبر// عالمی وبائی بیماری کووڈ 19کے نتیجے میں وادی کشمیر میںذہنی امراض کے مریضوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ وادی میں شدیدسردی اورحالات مسلسل ناساگازگار رہنے کی وجہ سے ذہنی امراض میں مبتلاءلوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ ماہرین ذہنی امراض کے مطابق مطلع ابرآلود اور سردیوں میں دھوپ نہ نکلنے کے نتیجے میں ذہنی امراض میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔ کیوں کہ مطلع ابرآلود رہنے کی وجہ سے ایسے افراد پر مایوسی چھاجاتی ہے اور وہ زیادہ گھم سم رہتے ہیں ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق عالمی وبائی وائرس کوروناکی وجہ سے جہاں پوری دنیا میںلوگ ذہنی الجھنوں کے شکار ہوئے ہیں وہی پر وادی کشمیر میں بھی ذہنی امراض میں اضافہ ہوا ہے جبکہ موسم سرما شروع ہونے کے ساتھ ہی ذہنی مریضوں کے مریض میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔ اورمطلع ابرآلود رہنا ذہنی مریضوں کےلئے نقصان دہ ثابت ہورہا ہے ۔ اس ضمن میں ذہمی امراض کے ماہرمعالجین نے بتایا ہے کہ سورج کی گرمی سے انسان کو وٹامن ڈی فراہم ہوتا ہے جو زہنی مریضوں کےلئے بہتر ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ ابرآلود موسم سے ایسے مریض شدید مایوس دکھائی دیتے ہیں ۔ ماہرین کے مطابق وادی کشمیر میں گذشتہ تین دہائیوں سے شورش کی وجہ سے یہاں پہلے سے ہی ذہنی امراض کے مریضوں میں حد درجہ اضافہ ہوگیا ہے ۔ ماہرین کے مطابق یہاں دس لوگوں میں سے 4افراد کسی نہ کسی طرح کے ذہنی مرض کے شکار ہوتے ہیں ۔ ذہنی امراض میں کئی اقسام ہیں ۔ زیادہ تر لوگ ذہنی امراض کے بارے میں ناواقف ہوتے ہیں اور اس مرض کی طرف دھیان نہیں دیتے البتہ اگر وقت پر علاج کیا گیا تو مریض ذہنی صحتیاب ہوسکتا ہے ۔ بصورت دیگر بروقت علاج نہ ملنے کی وجہ سے اس مرض میں اضافہ ہوجاتا ہے جو آگے چل کر مریض کےلئے مسائل پیدا کرتا ہے ۔ماہرین نے بتایا کہ یہاں اکثر اس طرح کے امراض کو نظر انداز کیا جاتا ہے جو سراسر غلط ہے ذہنی مرض بھی دیگر امراض کی طرح ہی ہوتا ہے اس میں سماجی مسائل پیدا کرنا درست نہیں ہے ۔وادی میں مسلسل تناﺅ ، کشیدگی ماحول بنا رہنے کی وجہ سے یہاں ذہمی امراض کے مریضوں میں کافی حد تک اضافہ ہوچکا ہے اور عام طور پر مریض ، یادشت کی کمی کے شکاری،معمولی باتوں پر چڑجانا، راہ چلتے اپنے آپ سے باتیں کرنا ، اپنی زندگی سے مایوس ہوجانا، احساس کمتری ،سستی، کام چوری، آلسی پن ، نیند زیادہ کرنا و دیگر ایسے امراض ہیں جس کو یہاں نظر انداز کیا جاتا ہے لیکن ایسے مریضوں کو چاہئے کہ وہ ماہرین صحت سے اس بارے میں بات کریں اور ڈاکٹروں کے ساتھ صلاح و مشور کے بعد ان کے دئے گئے علاج پر مکمل عمل کریں ۔ ماہرین کے مطابق موسم سرما میں ذہنی امراض کے مریضوں کو موسم کی طرف توجہ نہ دینے کی بجائے گھریلوں کاموں ، بچوں کے ساتھ وقت گزاری ، ٹیلی ویژن دیکھنے ، عبادت کی طرف دھیان دینے کے علاوہ زیادہ تر وقت مطالع کرنے کی کوشش کرنے کے ساتھ ساتھ ذہنی امراض کے معالجوں کے پاس جاکرعلاج کرنا چاہئے ۔