حیدر پورہ واقعے کی مجسٹریل کے بجائے جوڈیشنل انکونئری کی جائے
ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی قیادت میں متاثرہ خاندانوں سے ملنے کا فیصلہ کیا لیکن اجازت نہ ملی:تاریگامی
پیپلز الائنس فار گپکر ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی) نے جمعرات کو کہا کہ وہ انتخابات کے بارے میں فکر مند نہیں ہیں، لیکن وہ لوگوں کی زندگیوں کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا ہم کشمیر کو قبرستا ن میں تندیل نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے حیدر پورہ واقعے کی مکمل انکوئری ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جایئے ۔اطلاعات کے مطابق سری نگر میں میٹنگ کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے پی اے جی ڈی کے ترجمان محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ انہوں نے حیدر پورہ کے مبینہ تصادم کی موضوع بحث کی اور اس واقعہ کی وقتی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ واقعہ میں ملوث افراد کے ساتھ قانون کے مطابق نمٹا جائے۔ "ہم سمجھتے ہیں کہ اس میں ملوث افراد قطع نظر ان کے عہدے کے قانون کی خلاف ورزی کرنے والے ہیں اور سزا کے مستحق ہیں۔”انہوں نے کہا ستم ظریفی یہ ہے کہ متعدد مسائل بشمول کوویڈ، سیکورٹی وجوہات اور دیگر کا حوالہ دیتے ہوئے تدفین کی اجازت نہیں دی جارہی ہے جو کہ آئین کے خلاف ہے۔ ہم نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی قیادت میں متاثرہ خاندانوں سے ملنے کا فیصلہ کیا تھا اور پولیس کو اس کے بارے میں مطلع کیا تھا، لیکن اجازت نہیں دی گئی۔تاریگامی، جو کولگام کے سابق رکن اسمبلی بھی ہیں، نے کہا کہ یہ وقت سیاست کرنے کا نہیں ہے، بلکہ غم کا دور ہے۔ "ہر کوئی حیدر پورہ میں ہونے والی اموات پر سوگوار ہے۔ اگر واقعات نہ رکے اور لاشیں واپس نہ کی گئیں تو ہم آواز اٹھانے کے لیے ہر دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔ نہوں نے کہا۔ارکان پارلیمنٹ بھی مسائل کو پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے،“ پورا کشمیر صورتحال کو سمجھتا ہے اور ہم متحد ہو کر آواز اٹھائیں گے اور کشمیر کو قبرستان میں تبدیل نہیں ہونے دیں گے،” انہوں نے مزید کہا اور حیدر پورہ واقعے کی معتبر تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ہم یہاں سیاسی عمل پر بات کرنے کے لیے نہیں ہیں۔ ہم حکومت سے الیکشن کرانے کی بھیک نہیں مانگ رہے ہیں۔ ہم اپنے لوگوں کی زندگیوں کا تحفظ چاہتے ہیں۔ یہی ہماری فکر ہے۔ ہم جموں کے لوگوں سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ ہم لوگوں کی جانوں، آئین، ادارے کو بچانے کے لیے ایک ساتھ ہیں، جو عام آدمی کی حفاظت کا ضامن ہونا چاہیے،‘