ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ درجہ کے افسر کے ذریعے تحقیقات ہوگی ©
رپورٹ موصول ہونے کے بعد مناسب کارروائی کی جائے گی،معصوم شہریوں کی جانوں کے تحفظ حکومت کی زمہداری:منوج سنہا
جموں وکشمیرکے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے حیدرپورہ میں منگل کو ہوئی جھڑپ میںمبینہ طور پر 3عام شہریوں کو ہلاکت اور افراد خانہ ،سیاسی و سماجی جماعتوں کی جانب سے تحقیقات میتوں کو واپس کرنے کے مطالبے کے بعد اس واقعے کی مجسٹریل تحقیقات کرنے کے احکامات صادر کئے ہیں۔انہوں نے بتایا معاملے کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ درجہ کے افسر کے ذریعے تحقیقاتکی جائے گی ۔انہوں نے بتایا اس حوالے سے رپورٹ موصول ہونے کے بعد مناسب کارروائی عمل میں لائی جائے گی
۔اطلاعات کے مطابق جموںو کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جمعرات کی صبح ایک ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ حیدر پورہ جھڑپ میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ درجہ کے افسر کے ذریعے مجسٹریل انکوائری کا حکم دیا ہے۔ منوج سنہا نے مزید کہا مقررہ وقت میں انکوائری رپورٹ موصول ہونے کے بعد حکومت مناسب کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے انتظامیہ کی جانب سے معصوم شہریوں کی جانوں کے تحفظ کا اعادہ کرتے ہوئے یہ یقین دہانی دی کہ کوئی بھی ناانصافی نہیں ہوگی۔لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے حیدرپورہ جھڑپ کی اے ڈی ایم افسر کے ذریعہ مجسٹریل انکوائری کا حکم دیا اور کہا کہ مقررہ مدت میں رپورٹ ملنے کے بعد حکومت کی جانب سے مناسب کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے معصوم شہریوں کی زندگی کے تحفظ کے پرعزم ہے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ کسی کے ساتھ کسی طرح کی کوئی ناانصافی نہ ہو۔واضح رہے کہ گذشتہ پیر کی شام پولیس نے سرینگر کے حیدر پورہ علاقے میں ہوئی جھڑپ میں4 افراد کو ہلاک کیا تھا۔ پولیس کے مطابق ہلاک شدہ افراد میں ایک غیرملکی عسکریت پسند حیدر، اس کا ساتھی عمیر، عسکریت پسندوں کا معاون ڈاکٹر مدثر گل اور بلڈنگ کا مالک محمد الطاف بٹ شامل ہیں جبکہ عامر، الطاف اور مدثر کے لواحقین نے پولیس کے دعوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے جھڑپ کی عدالتی جانچ کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ متعدد سیاسی جماعتوں نے بھی واقعہ پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ایل جی انتظامیہ سے عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔واقعے کی پہلے روز سے ہی مسلسل لواحقین نے سرینگر کی پریس کالونی میں احتجاج کر کے واقعے کی تحقیقات اور لاشوں کو واپس کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ بدھ کو لواحقین نے نہ صرف دن بھر بلکہ رات دیر گئے تک یہاں شمع جلا کر احتجاج کیا ہے انہیں ان کے پیاروں کی لاشوں کو واپس کیا جائے ۔ اس دوران رام بن کے سنگل دان میں مارے گئے نوجوان کے کے افراد خانہ مسلسل اانصاف کامطالبہ کر رہے۔قابل ذکر بات یہ ہے اس انکوٹر کے بعد وادی کشمیر میں تمام حلقوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔