صوفیوں اور ریشیوں کی مقدس سرزمین پر شراب اور منشیات کے لئے کوئی بھی جواز انتہائی مذموم عمل(علامہ حامی)
ماہ رمضان المبارک جہاں عالم کائنات کے لیے باعت عفو، مغفرت اور سکون بن کر سایہ فگن ہوتا ہے وہیں اس مقدس مہینے میں غیر مستحق پیشہ آور بھکاری سادہ لوح عوام کو ورغلاکر ان سے ناجائز طور پر صدقات و زکوٰۃ کی وصولی میں کسی قسم کا عار محسوس نہیں کرتے۔ اس سماجی و اخلاقی مرض میں مبتلاء لوگوں کا عالم یہ ہے کہ وہ ماہ رمضان میں جعلی بیماروں اور فرضی اداروں کے نام پر مال بٹورتے ہیں اور اس طرح اصل مستحق افراد، نادار اور صدقات کے حقدار فلاحی و اسلامی اداروں کو محرومی سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ ان باتوں کا اظہار آج جمعہ المبارک کے موقع پر امیر کاروان اسلامی انٹرنیشنل علامہ ڈاکٹر غلام رسول حامی نے مرکزی خانقاہِ شیخ العالمؒ دریگام میں ہزاروں لوگوں سےخطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ نقلی و غیر مستحق افراد کے جھانسہ میں آنے کے بجائے اپنے صدقات و خیرات صرف اور صرف حقیقی فقراء و مساکین اور شرعی طور پر اہل اداروں کو دیا کریں تاکہ عطیات و صدقات کی ادائیگی کے اسلامی دستور کے اصل اور بنیادی مقاصد کی تکمیل ممکن ہوسکے اور مستحقین کی معاونت و مروت کو یقینی بنایا جاسکے۔اس موقع پر علامہ حامی نے وادی کشمیر میں شراب نوشی اور منشیات کے بے دریغ پھیلاو پر اظہار رنج کرتے ہوئے اس بات کو واشگاف کیا کہ ریشیان، اولیاء اور مقدس ہستیوں سے زیب وادی کی مقدس سر زمین پر شراب و منشیات کہ پاسداری کرکے جواز فرہم کرنا نہایت مذموم و مکروہ اقدامات میں سے سنگین قدم ہے۔ علامہ موصوف نے کہا کہ ان اقدامات سے ریاست کے کسی فرد کی ترقی ہرگز متصور نہیں بلکہ صرف اور صرف نوجوان نسل کی تباہی، غیر مہذب طرز عمل میں بڑھاوا اور فحش گوئی میں اضافہ ہی متصور ہے جو کہ شدید افسوس ناک اور المیہ ہے۔ علامہ حامی نے اہل اقتدار سے پرزور اپیل کی کہ وہ صوفیاء کرام کی مبارک بستی کا خیال کرتے ہوے اور نوجوانوں کی فلاح و بہبود کو مد نظر رکھتے ہوئے جلد از شراب نوشی اور منشیات کے مکمل خاتمہ کو یقینی بنایں۔