نئی دہلی،/عرصے سے گولف مردوں کے زیر تسلط کھیل رہا ہے ۔ صدیوں تک خواتین کو کھیلنے کی اجازت نہ تھی کیونکہ مردوں کا خیال تھا کہ خواتین کو گولف نہیں کھیلنا چاہیے ، صرف اس وجہ سے کہ ان میں اس کے لیے جسمانی طاقت نہیں ہے ۔ ، لیکن آج زمانے میں ایک تبدیلی ہو رہی ہے اور خواتین گولف کی دنیا میں بتدریج اپنی شناخت بنا رہی ہیں ۔خواتین کا کسی بھی کھیل میں دلچسپی لینا اور اس کھیل کو اپنی پوری صلاحیت، دلجوئی کے ساتھ کھیلنا حقیقت میں ایک بڑا کارنامہ ہے ۔ خواتین کا کھیلوں خاص کر گولف جیسے کھیل میں حصہ لینا حیرت انگیز شرح سے اس کھیل میں اضافہ ہونا واقعی تعجب کی بات ہے ۔ آج ہندستان تو کیا دنیا کے ہر کونے میں خواتین بڑھ چڑھ کر کھیلوں کی جانب متوجہ ہورہی ہیں اور اپنے ملک کا نام روشن کرنے میں ان کا بڑا کردار شامل ہے ۔شرمیلا نکولیٹ بھی ان خواتین کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے ملک کا سر فخر سے بلند کرنے میں ایک اہم رول ادا کیا۔ ہے ۔ شرمیلا بنگلور ، ہندوستان سے تعلق رکھنے والی ایک ہندوستانی پیشہ ور گولفر ہیں ۔ ہندوستانی پیشہ ور گولفر شرمیلا ، جو اس کھیل میں اپنی مہارت اور کامیابیوں کے لیے جانی جاتی ہیں ،کم عمری میں ہی گولف کھیلنا شروع کر دیا تھا۔شرمیلا 12 مارچ 1991کو بنگلور میں پیدا ہوئیں ۔ ان کے والد مارک نکولیٹ فرانسیسی ہیں اور ان کی والدہ سریکھا نکولیٹ بنگلور سے تعلق رکھتی ہیں ۔ سریکھا ایک پرفیومسٹ ہیں اور بنگلور میں ان کی اپنی پدمنی اروما لمیٹڈ ہے جبکہ مارک ایک سافٹ ویئر پروفیشنل ہیں