واشنگٹن/ ایجنسیز/ امریکا اور چین ماحولیاتی تبدیلیوں کا مل کر مقابلہ کرنے پر متفق ہو گئے۔ ماحولیاتی آلودگی کے سب سے بڑے ذمہ داروں نے گلاسگو میں معاہدے پر دستخط کر دیے۔ چین نے میتھیں کے اخراج میں کمی کے معاہدے پر پہلی بار آمادگی ظاہر کی ہے اور چین کوئلے کے استعمال میں 2026 تک مرحلہ وار کمی پر تیار ہو گیا ہے تاہم چین نے کوئلے کی مقدار میں کمی سے متعلق تفصیلات میں جانے سے گریز کیا ہے۔ کوپ 26 کے موقع پر پریس کانفرنس میں بورس جانسن نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کو نہ روکا گیا تو ہم جانتے ہیں کہ اس کے نتائج کیا ہوں گے، آنے والی نسلوں کو آب و ہوا کی تبدیلیاں روک کر بہترین تحفہ دے سکتے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کے لیے امریکی ایلچی جان کیری نے گلاسگو میں رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں ممالک کی جانب سے جاری کیے جانے والا اعلامیہ ان ممالک کی جانب سے اپریل میں موسمیاتی تبدیلی پر دیے گئے بیانات سے مطابقت رکھتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے لیے امریکی ایلچی جان کیری نے بدھ کے روز گلاسگو میں رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں ممالک کی جانب سے جاری کیے جانے والا اعلامیہ ان ممالک کی جانب سے اپریل میں موسمیاتی تبدیلی پر دیے گئے بیانات سے مطابقت رکھتا ہے۔ یاد رہے کہ اس ہفتے دنیا بھر کے رہنما اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں عالمی درجہ حرارت کو اوسطاً 1.5 سینٹی گریڈ تک محدود رکھنے کے لائحہ عمل پر اتفاق کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ دونوں ممالک کی جانب سے جاری کیے گئے اشتراک کے اعلامیے میں میتھین گیس کے اخراج پر قابو پانا، جنگلات کی غیر قانونی کٹائی کو روکنا، توانائی کے صاف ذرائع پر کام کرنا اور غریب ممالک کی امداد جیسے اقدامات شامل تھے۔ اس اعلامیے میں اہداف اور تاریخیں نہیں دی گئی ہیں۔ اس اعلامیے پر جہاں اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مبارکباد کا پیغام دیا ہے وہیں موسمیاتی تبدیلیوں پر کام کرنے والے کارکنان اس پیش رفت پر محتاط ردِعمل دے رہے ہیں۔