سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب صرف سٹیٹ ہڈ کی بحالی ہی مطالبہ کے لائق ۔ طارق قرہ
سرینگر/جموں کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اور ممبر اسمبلی طارق حمیدہ قرہ نے کہا ہے کہ دفعہ 370کے بارے میں مرکزی سرکار کے فیصلے کے حق میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اگر کسی چیز کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے تو وہ مکمل ریاستی درجے کی بحالی ہے اور ہمیں اسی کےلئے جدوجہد کرنی چاہئے ۔ 370-35Aکی بحالی کے سلسلے میں کانگریس نے اپناموقف صاف کردیاہے ۔این سی کی جانب سے اسمبلی میں پانچ اگست کے فیصلے کے خلا ف پیش کئے گئے ریزولیشن پر لب کشائی کرتے ہوئے پردیش کانگریس کے صدر طاریق حمید قرہ نے یہ بات صاف کردی کہ مرکزی حکومت کی جانب سے خصوصی درجہ واپس لینے کے بعد مختلف سیاسی پارٹیوں او رسر کردہ شخصیات کی جانب سے سپریم کورٹ آف انڈیامیں جوعرضیاںدائرکی گئی تھیں ،ان کو عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی آئینی بینچ نے خارج کر دیاہے جسکے بعد ہمارے لئے راستے محدو دووکررہ گئے ہیں ۔ انہوںنے 370-35Aکی بحالی کوناممکن قرا ردیتے ہوئے یہ صاف کردیاکہ کانگریس پارٹی کاروز اول سے ہی یہ موقف رہاہے کہ بااختیا رسٹیٹ ہڈ بحال کیاجانا چاہئے اور اسکے لئے ہمیں وسیع تر لڑائی لڑنے کے لئے تیا ررہناہوگا ۔انہوں نے کہاسپریم کورٹ آفانڈیا کے فیصلے کے بعداگرکچھ مانگنے کے لائق رہاہے تو وہ سٹیٹ ہڈ ہے اور جس طریقے سے بی جے پی اسمبلی کے اندر باہر اپنارو ل اد اکرتی ہے وہ اس بات کی عکاسی ہے کہ بی جے پی جموںو کشمیرکو سٹیٹ ہڈ بحال کرنے میں بھی سنجیدہ نہیں ہے۔ادھرکانگریس کے ترجمان نے جموں میں ذررائع ابلاغ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بھارتیہ جنتاپا رٹی کے احتجاج کو بے معنی بے وزن قرار دیتے ہوئے کہاکہ این سی کی جانب سے جو ریزولیشن اسمبلی میں پیش کیاگیاہے انہوںنے ا سکامطالع نہیں کیاہے ۔ریزولیشن میں یہ بات صاف کردی گئی ہے کہ پانچ اگست کوجو فیصلہ لیاگیاہے جموںو کشمیرکوعوام اسے مطمئن نہیں اور این سی چاہتی ہے کہ سٹیک ہولڈروں کے ساتھ ا س ضمن میںبات چیت کی جائے جس سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ این سی نے بھی یہ صاف کردیاہے کہ خصوصی درجہ پارلیمنٹ کے مرحلے کے بد ہی بحال ہوسکتاہے او رلوگوں میں جوغم غصہ پایاجارہاہے اسے دور کرنے کے لئے سٹیک ہولڈروں کے ساتھ با ت چیت کرناوقت کی اہم ضرورت ہے ۔