”حکومت کمیونٹی کے پاس سامان کی شکل میں موجود ان وسائل پر دعویٰ کرسکتی ہے جو عوامی بہبود کے مقصد کیلئے ہیں“
نئی دہلی/ سپریم کورٹ نے منگل کو کہا کہ حکومت نجی ملکیت کے تمام وسائل حاصل نہیں کر سکتی ہے ۔چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی صدارت والی نو رکنی آئینی بنچ نے اکثریت سے یہ فیصلہ دیا۔تاہم بنچ نے واضح کیا کہ حکومت کمیونٹی کے پاس سامان کی شکل میں موجود ان وسائل پر دعویٰ کرسکتی ہے جو عوامی بہبود کے مقصد کے لیے ہیں۔چیف جسٹس چندرچوڑ نے اپنے اور جسٹس ہریشی کیش رائے ، جسٹس جے بی پاردی والا، جسٹس منوج مشرا، جسٹس راجیش بندل، جسٹس ستیش چندر شرما اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کے لیے اکثریتی فیصلہ لکھا۔بنچ کے دیگر ارکان جسٹس بی وی ناگرتھنا اور جسٹس سدھانشو دھولیا نے چیف جسٹس کے اکثریتی فیصلے سے جزوی طور پر اختلاف کیا۔آئینی بنچ نے اکثریتی رائے سے تسلیم کیا کہ جسٹس وی کرشنا ائیر کا پچھلا فیصلہ ایک خاص معاشی اور سوشلسٹ نظریہ سے متاثر تھا۔ اس فیصلے میں کہا گیا تھا کہ تمام نجی ملکیتی وسائل حکومت حاصل کر سکتی ہے ۔اپنے فیصلے کے اقتباسات پڑھتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ماننا غلط ہے کہ تمام نجی جائیدادیں کمیونٹی وسائل کی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس ائیر کا سابقہ فیصلہ ایک خاص معاشی نظریے پر مبنی تھا۔جسٹس چندر چوڑ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اس عدالت کا کردار اقتصادی پالیسی کا تعین کرنا نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں نے حکومت کے لئے ووٹ دیا ہے ، جس نے مختلف معاشی پالیسیاں اپنائی ہیں۔ اگر عوام کے پاس موجود تمام وسائل کو کمیونٹی کے استعمال کا وسائل مانا جاتا ہے تویہ آئین کے بنیادی اصول کو کمزور کرے گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ فرد کی ملکیت والے ہروسائل کو کمیونٹی کا مادی وسائل تسلیم نہیں کیاجاسکتا۔عدالت عظمیٰ نے پچھلے فیصلوں سے اتفاق نہیں کیا، جو سوشلسٹ موضوعات پر مبنی تھے اورجس میں کہا گیاتھا کہ ایک مساوی معاشرہ تیار کرنے کے لیے ، حکومت اپنی پالیسیوں کو کمیونٹی کے مادی وسائل، جس میں نجی ملکیت کی جائیدادیں بھی شامل ہیں، کو عام لوگوں کی بھلائی کے لیے دوبارہ تقسیم کرنے کے لئے ہدایت کرسکتی ہے ۔