نہ ریلیوں پر روک لگنی چاہیے، نہ ہی بوتھ بدلے جائیں‘، الیکشن کمیشن کی سخت ہدایت
سرینگر//جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کی سرگرمیوں میں تیزی آنے کے بیچ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے جموں کشمیر انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ چاﺅ ی سرگرمیوں سے متعلقہ ریلیوں اور جلسے جلوسوں پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہئے اور ناہی انتخابی مراکز کو تبدیل کیا جائے گا۔ وائس آف انڈیا کے مطابق جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخاب تین مراحل میں ہونے ہیں۔ اس سے متعلق تیاریاں زور و شور سے چل رہی ہیں۔ اس درمیان ووٹنگ میں عوام کی شراکت داری بڑھانے کے لیے الیکشن کمیشن نے انتظامیہ و سیکورٹی افسران کو سخت ہدایات جاری کی ہیں۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ لیڈران اور کارکنان کو بے وجہ احتیاطاً حراست میں نہ لی جائے، سیکورٹی اسباب کا حوالہ دے کر پولنگ مراکز یعنی بوتھ کو نہ بدلیں، دو بوتھ کو ملا کر ایک نہ کریں، اور آخری وقت میں یا اچانک ریلیوں کو رد نہ کریں۔الیکشن کمیشن کے ایک سینئر افسر کا کہنا ہے کہ گزشتہ انتخابات میں اچانک ریلیوں کو رد کرنے یا احتیاطاً سیاسی لیڈران و کارکنان کو حراست میں لیا گیا تھا۔ ایسا کئی بار ہوا تھا۔ کمیشن نے اعتراف کیا ہے کہ اس سے ووٹر گمراہ ہو جاتے تھے۔ انتخابی عمل متاثر ہوتا تھا، اسی وجہ سے چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے الیکشن کمیشن کے دیگر افسران کے ساتھ جموں و کشمیر کا دورہ کیا اور پھر ضروری ہدایات جاری کیں۔الیکشن کمیشن کے افسر کے مطابق چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار، الیکشن کمشنرز گیانیش کمار اور سکھبیر سنگھ نے جموں و کشمیر کے اپنے دورے میں افسران کو واضح انداز میں کچھ اہم ہدایات دی ہیں۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا تھا کہ کسی بھی طرح کی احتیاطی کارروائی جانبدارانہ نہیں ہونی چاہئیں۔ حراست میں صرف انہی لوگوں کو لیا جائے جو مجرمانہ پس منظر کے ہیں۔واضح رہے کہ سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی چیف محبوبہ مفتی نے اس معاملے کو اٹھایا تھا۔ گزشتہ انتخابات میں ووٹنگ سے پہلے سیاسی پارٹیوں کے لیڈران و کارکنان کو احتیاطاً حراست میں لیا گیا تھا۔ اس کے بعد محبوبہ مفتی نے مئی میں لوک سبھا انتخاب کے دوران اس ایشو کو اٹھایا تھا۔ انھوں نے الزام لگایا تھا کہ ان کی پارٹی کے کارکنان اور پولنگ ایجنٹس کو حراست میں لیا گیا تھا۔ اب اس طرح سے کسی پارٹی کے لیڈران و کارکنان کو حراست میں نہ لینے کی ہدایت الیکشن کمیشن نے جاری کر دی ہے۔