سرینگر11 ستمبر/// جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے آج پارٹی نائب صدر عمر عبداللہ کی موجودگی میں اپنے کاغذاتِ نامزدگی داخل کئے۔ پارٹی کے رکن پارلیمان آغا سید روح اللہ مہدی، ٹریجرر شمی اوبرائے اور ضلع صدر کپوارہ قیصر جمشید لون اور دیگر لیڈران و عہدیداران بھی اُن کے ہمراہ تھے۔ کاغذات نامزدگی داخل کرنے سے پہلے پارٹی کے سینکڑوں کارکنان نے ناصر اسلم وانی کو جلوس کی صورت میں ریٹرنگ آفس کے دفتر تک لیا، جہاں انہوں نے اپنی نامزدگی داخل کی۔ اس موقعے پر عمر عبداللہ نے وہاں موجود لوگوں سے آنے والے اسمبلی انتخابات میں سوچ سمجھ کر اپنی حق رائے دہی استعمال کرنے پر زور دیا اور کہا کہ پارلیمانی انتخابات میں جذباتی ہوکر بہت سے لوگو ں نے ووٹ کا استعمال کیا لیکن اس الیکشن میں اس طرح سے غلطی دہرانے کی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے عوام کے ووٹوں کو تقسیم کرکے یہاں کی آواز کو کمزور کرنے کی بدترین سازشیں جاری ہیں ، جن کا یہاں کے عوام کو اپنے ووٹ کے ذریعے جواب دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس جمو ںوکشمیر کے عوام کے حقوق کی بات کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کے روز مرہ کے مسائل و مشکلات کا ازالہ کرنے کا بھی وعدہ کرتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہمارے مخالفین کو یہ بات راس نہیں آتی ہے۔ جن لوگوں نے جموں وکشمیر کے عوام کے حقوق سلب کئے، وہ یہاں کے عوام کو خوشحال اور فارغ البال دیکھنا نہیں چاہتے ہیں اور یہاں کے عوام پر موجودہ حکمرانی جیسی تاناشاہی پر مبنی حکومت جاری رکھنا چاہتے ہیں اور اس بات کیلئے ہر حربہ اپنا رہے ہیں کہ یہاں کے ووٹ تقسیم ہوجائے، اسی لئے ہمیں اس الیکشن میں نت نئی جماعتوں او رآزاد اُمیدواروں کی بھرمار دیکھنے کو مل رہی ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ وزیر داخلہ امت شاہ نے جموں میں صاف الفاظ میں کہا کہ دو جماعتوں کو چھوڑ کر وہ کسی کیساتھ بھی حکومت بنانے کیلئے تیار ہیں اور انہوں نے اپنی پارٹی، پیپلز کانفرنس، اے پی ڈی پی، انجینئر رشید کی جماعت ، آزاد اُمیدواروں یہاں تک کہ جماعت اسلامی کے اُمیدواروں کا نام نہ لیکر اُن کےساتھ اتحاد کے دروازے کھلے رکھے ہیں۔ اب یہ عوام کو سوچنا ہے کہ وہ جموں وکشمیر میں موجودہ طرز کی حکومت جاری رکھنا چاہتے ہیں یا اپنی ایک مضبوط حکومت چاہتے ہیں ، اگر واقعی یہاں کے عوام اپنی مضبوط حکومت چاہتے ہیں جو انہیں راحت پہنچا سکے تو انہیں سوچ سمجھ کر اپنے ووٹ کا استعمال کرنا ہوگا۔ دریں اثناءذرائع ابلاغ کے نمائندوں کی طرف سے انجینئر رشید کی رہائی کے مشکوک ہونے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ جب اروند کیجروال کو الیکشن کیلئے ضمانت پر چھوڑا گیا تب بی جے پی نے پورے ملک میں اس کی مخالفت کی لیکن جب انجینئر رشید کو ضمانت ملی اس کی مخالفت کرنے کے بجائے بی جے پی والوں نے اس کا خیر مقدم کیا، کہیں نہ کہیں تو دال میں کچھ کالا نظر آرہاہے۔ بی جے پی کی طرف سے ہند و وزیراعلیٰ بنائے جانے کے دعوے سے متعلق پوچھے گئے ایک اور سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا کہ اگر کشمیر کے لوگوں نے ووٹ ڈالنے میں غلطی کی تو بی جے پی کی سازش کامیاب ہوگی اور اس سازش کو ناکام بنانے کیلئے کشمیر کے لوگوں کو اپنی عقل کا استعمال کرنا ہوگا، جذبات ہوکر انہوں نے پارلیمنٹ میں میرے خلاف ووٹ دیئے لیکن اب اس غلطی کی دوبارہ گنجائش نہیں، اب سوچ سمجھ اور سوجھ بوجھ سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ لوگوں کو ہر ایک اقدام ، سرگرمی اور پیش رفت کاخود مطلب نکالنا ہوگا اور میں اُمید کرتا ہوں کہ لوگ اس الیکشن نے اپنے نمائندے چُنتے وقت صحیح فیصلے لیں گے۔ کپوارہ میں منعقدہ تقریب میں پی ڈی پی کے سابق ترجمان طاہر سمیت کئی متعدد مقامی سیاسی سماجی کارکنان نے نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کی۔