*جاننے اور سیکھنے کی جستجو ہماری سب سے بڑی وراثت ہے: ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی*
بھارت میں سماجی اور خاندانی نظام کی جڑیں بہت مضبوط ہیں۔ دنیا بھر میں اس خصوصیت کو تسلیم کیا جاتا ہے اور اسے اپنے معاشروں میں نافذ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے۔ یہ باتیں روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز کے وزیر، نتن گڈکری نے دہلی کے تین مورتی سبھاگھر (وزیراعظم میوزیم اور لائبریری) میں معروف ماہر تعلیم پدم شری پروفیسر جگ موہن سنگھ راجپوت کی نئی کتاب *بھارتی وراثت اور عالمی مسائل – ویوگرتا، اگریتا اور سمگرتا* کے اجراء کے موقع پر بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
مسٹر گڈکری نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کے لوگ ازدواجی اور سماجی نظام کے ٹوٹنے سے نہ صرف پریشان ہیں بلکہ بھارتی تہذیب اور ثقافت کی پیروی کرنے کے لیے بھی بے تاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی تاریخ، ثقافت، اور وراثت کے سبب جو اقدار بچپن سے ملتی ہیں، اسی کے نتیجے میں نوجوانوں کی شخصیت بہت مضبوط ہو جاتی ہے جو انہیں سماجی بندھن میں مضبوطی سے باندھے رکھتی ہے۔ ہمارا سماجی نظام مثالی اصولوں پر چلتا ہے، اور یہی ہماری سب سے بڑی طاقت ہے۔ بھارتی خاندانی نظام، تعلیمی نظام، آیوروید، یوگا، اور موسیقی کو دنیا بھر میں پہچانا اور عزت دی جاتی ہے۔ مسٹر گڈکری نے کہا کہ ہم اپنے نقطہ نظر سے اپنی مشکل کو موقع میں بدل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہلی اور آس پاس کے علاقے سے جمع ہونے والے کوڑے کرکٹ کو بڑی مقدار میں ہائی وے کی تعمیر میں استعمال کیا گیا ہے، جس سے دہلی میں آلودگی اور گندگی میں کمی آئی ہے، تاہم گاڑیوں کے سبب پیدا ہونے والی آلودگی پر مکمل کنٹرول ممکن نہیں ہو پا رہا ہے۔
اپنے صدارتی خطاب میں بھارت کے سابق وزیر تعلیم ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی نے کہا کہ بھارت ہمیشہ سے مکالمہ اور مباحثہ کا حامی رہا ہے، اور ثقافتی مباحثے سے ہی مسائل کا حل ممکن ہے۔ ڈاکٹر جوشی نے پروفیسر جے ایس راجپوت کی کتاب کا باریکی سے جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ اس کتاب کے عنوان کا ہر لفظ اہم اور غور طلب ہے۔ جدیدیت کی اندھی دوڑ اور مادہ پرست ثقافت نے ہمارے سامنے کئی طرح کے چیلنجز پیدا کر دیے ہیں، جن کا حل وقت رہتے ہم سب کو تلاش کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کتاب میں پروفیسر راجپوت کا علم اور ان کا تجربہ جھلک رہا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ لوگ ان کی کتاب کو پڑھیں اور حالات پر سنجیدگی سے غور کریں۔ ڈاکٹر جوشی نے کہا کہ جاننے کی جستجو ہماری سب سے بڑی وراثت ہے، اور "ایثار پر مبنی استعمال” بھارت کی ثقافت ہے۔ مہاتما گاندھی اور دین دیال اپادھیائے نے بھی ہمیں ایثار کا سبق پڑھایا اور سماجی ڈھانچے کو مضبوط کرنے کی تعلیم دی۔ ڈاکٹر جوشی نے کتاب کے پبلشر کتاب گھر پبلیکیشن کے منوج شرما کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کتاب چھاپنا ایک مقدس کام ہے جس کا ثواب آپ کو مسلسل ملتا رہے گا۔