فوج نے جموں اور کشمیر کے پولیس اہلکاروں کو تربیت دینا شروع کر دی
جموں کشمیر پولیس کو خطے کی مکمل اندرونی حفاظتی ذمہ داریاں نبھانے کا اہل بنایا جارہا ہے
سرینگر/جموں کشمیر سے متنازعہ ایکٹ ”افسپا“ کو ہٹانے اور خطے سے فوجی جماﺅ کو کم کرنے کے مرکزی سرکار کے منصوبے کے تحت جموں کشمیر پولیس کو مکمل طور پر جنگجوﺅں کے خلاف کارروائی کرنے کااہل بنانے کے حوالے سے فوج جموںکشمیر پولیس کے اہلکاروںکو تربیت فراہم کررہی ہے تاکہ پولیس بذات خود ملٹنسی مخالف آپریشن کی قیادت کرسکیں۔ وائس آف انڈیا کے مطابق فوج جموں اور کشمیر پولیس (جے کے پی) کے اہلکاروں کے ساتھ بھلرا، ڈوڈا میں وائٹ نائٹ کور بیٹل اسکول میں ایک مشترکہ تربیتی پروگرام کر رہی ہے یہ اپنی نوعیت کی پہلی مشق ہے۔یہ پیشرفت مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے اس اعلان کے بعد ہوئی ہے کہ مرکز جموں کشمیر پولیس کو مرکز کے زیر انتظام علاقے میں قائدانہ کردار ادا کرنے اور حفاظتی معاملات کی دیکھ ریکھ کی ذمہ داری سونپی جائے گی اور خطے سے فوج کو بتدریج کم کیا جائے گا ۔ دفاعی اور سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے ذرائع نے بتایا کہ مشترکہ تربیت، جس کا آغاز 18 مارچ کو ہوا، کا مقصد دونوں افواج کی مشترکہ آپریشنل صلاحیتوں کو مزید مربوط کرنا ہے۔ٹرینیز کے موجودہ بیچ میں 62 ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اور 1,000 سے زیادہ سب انسپکٹرز شامل ہیں، دونوں رینکوں میں خواتین کی نمایاں نمائندگی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ تربیت آپریشنل حکمت عملیوں، انٹیلی جنس شیئرنگ، اور انسداد دہشت گردی کی حکمت عملیوں پر مرکوز ہے، جو ان شعبوں میں فوج کے وسیع تجربے پر مبنی ہے۔جبکہ دونوں افواج تین دہائیوں سے دہشت گردی کے ساتھ شانہ بشانہ مقابلہ کر رہی ہیں، یہ اس طرح کا پہلا اقدام ہے۔تربیت کے دوران حاصل کردہ ہم آہنگی امن اور معمول کی بحالی کی راہ ہموار کرے گی۔ اس سے جموں و کشمیر پولیس ایک زیادہ طاقتور اور اچھی تربیت یافتہ فورس کے طور پر ابھرے گی۔ذرائع نے بتایا کہ اس مربوط تربیتی پروگرام سے دونوں مسلح اداروں کے درمیان شراکت داری کو مضبوط بنانے کی امید ہے، جس سے انسداد دہشت گردی کی مزید موثر کارروائیاں شروع ہوں گی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہاکہ جموں کشمیر کے حالات میں سدھار آیا ہے اور آمڈ فورسز سپیشل ایکٹ کو دھیرے دھیرے ہٹایا جائے گا ۔ انہوںنے کہا کہ جموں کشمیر میں ایسے بدلاﺅ آرہے ہیں کہ ”افسپا “ کو ہٹانے پر غور کیا جاسکتا ہے اور اب اس کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ اے بی پی نیوز کے شکھر سمیلن میں انٹرویو کے دوران راجناتھ سنگھ نے بتا کہ مجھے یقین ہے کہ فوج کو حاصل خصوصی اختیارات کی اب وہاں ضرورت نہیں ہے ۔ وزیر دفاع سے پہلے وزیر داخلہ امت شاہ نے بھی ایک ٹیلی ویژن چینل کو دئے گئے ایک انٹرویو میں یہ بات کہی کہ مرکزی سرکار جموںکشمیر سے افسپا ہٹانے کے معاملے پر غور کرے گی کیوں کہ جموں کشمیر میں حالات کافی بہتر ہوئے ہیں۔ مرکز کی جانب سے افسپا سے متعلق بیانات کا جموں کشمیر کی مقامی جماعتوں نے خیر مقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ اس متنازعہ ایکٹ کو جلد ختم کیا جائے گا۔