بھاجپا نے برسراقتدار پارٹی کو ہرانے کا انوکھا ہنر سیکھا ہے
نئی دہلی/مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ اسمبلی انتخابات کے اتوار کو آنے والے نتائج نے ثابت کر دیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) طویل عرصے سے اقتدار میں رہنے کے باوجود مضبوط مخالفانہ رجحانات اور اپوزیشن میں رہتے ہوئے برسراقتدار پارٹی کو ہرانے کا انوکھا ہنر سیکھا ہے۔ آج سہ پہر چار ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کیلئے ووٹوں کی گنتی میں تصویر واضح ہوگئی۔ رجحانات کے مطابق مدھیہ پردیش میں 230 سیٹوں پر ہوئے انتخابات میں دوپہر 2 بجے تک بی جے پی 161 سیٹوں پر، کانگریس 66 پر، بی ایس پی دو اور بھارت آدیواسی پارٹی ایک سیٹ پر آگے تھی۔ بی جے پی نے تقریباً 48.84 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں اور کانگریس نے 40.30 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔چھتیس گڑھ کی 90 رکنی اسمبلی میں دوپہر 2 بجے تک بی جے پی 54، کانگریس 33، بی ایس پی، گونڈوانا گنتنتر پارٹی اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے ایک ایک سیٹ پر برتری حاصل کر لی تھی۔ چھتیس گڑھ میں بی جے پی کو 46.04 فیصد ووٹ ملے ہیں اور حکمراں کانگریس کو 42.02 فیصد ووٹ ملے ہیں۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ مئی-جون کے تمام سروے میں کہا گیا تھا کہ کانگریس کو 130 سے [؟][؟]زیادہ سیٹیں ملیں گی اور مدھیہ پردیش میں بی جے پی کو 60 سے 70 کے درمیان سیٹیں ملیں گی۔ اسی طرح چھتیس گڑھ میں بی جے پی کو 25 سیٹیں اور حکمراں کانگریس کو دوبارہ اقتدار میں آتے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔ بی جے پی قیادت بھی ان سروے کو یکسر مسترد کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھی۔مدھیہ پردیش میں انتظامیہ اور وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کی بدعنوانی کو لے کر مایوسی کا احساس دیکھا جا رہا تھا، وہیں چھتیس گڑھ میں پارٹی قیادت کی سستی اور دونوں ریاستوں میں کانگریس کی فعالیت اور جارحانہ رویہ کو دیکھ کر کانگریس کے دونوں ریاستوں میں اقتدار میں واپسی کے دعوے کیے جا رہے تھے ۔لیکن بی جے پی کی مرکزی قیادت نے چیف منسٹر شیوراج سنگھ چوہان کی قیادت کو جوں کا توں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا اور مرکزی وزراءبھوپیندر یادو اور اشونی وشنو کی جوڑی کو انتخابی انچارج کے عہدے سے ہٹا دیا۔ اسی طرح، پارٹی کے نائب صدر اوم ماتھر، چھتیس گڑھ کے سب سے تجربہ کار لیڈروں میں سے ایک کو کمان سونپی گئی۔ پارٹی قیادت نے ٹکٹوں کی تقسیم میں احتیاط برتی۔ مدھیہ پردیش میں پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ، تین مرکزی وزراءنریندر تومر، پرہلاد سنگھ پٹیل، فگن سنگھ کلستے اور ایم پی گنیش سنگھ، راکیش سنگھ، ریتی پاٹھک اور را¶ ادے پرتاپ سنگھ کو میدان میں اتارا گیا اور جدوجہد کرنے والے کارکنوں سے الگ الگ بات چیت کی گئی۔ اندرونی عدم اطمینان کے ساتھ ایسا کرکے انہیں قائل کیا گیا۔ دوسری طرف چیف منسٹر مسٹر چوہان نے خواتین ووٹروں کو ہدف بناتے ہوئے لاڈلی بہن یوجنا شروع کی اور خواتین کو ہر ماہ 1.5 ہزار روپے دینا شروع کیا۔