رواں برس سیبوں کی فصل میں خاطر خواہ اضافہ، ملک کی منڈیوں میں قیمت بھی قابل اطمینان
و لیکن !میوہ جات خاص کر سیبوں کو پُر اسرار بیماری نے جکڑ لیا ، باہر سے سیب ٹھیک اندر سے کیڑے نکلتے ہیں
سرینگر/08اکتوبر//وادی میں میوہ جات خاص کر سیبوں کو ایسی پُر اسرار بیماری لگ چکی ہے جس میں سیبوں کے اندرسے کیڑے نکلتے ہیںجبکہ سیب باہر سے بلکل صحیح اور صحتمند دکھائی دیتا ہے ۔اس ضمن میں میوہ کاشتکاروں نے کہا ہے کہ رواں برس سیبوں میں اس طرح کی بیماری پہلی بار دیکھی جارہی ہے انہوں نے بتایا کہ سکیب و غیرہ ایک الگ بیماری ہے لیکن سیبوں کے اندر سے کیڑوں کا پیدا ہونا قابل تشویش بات ہے کیوں کہ رواں برس باہر کی منڈیوں میں کشمیری سیبوں کی قیمت قدرے بہتر رہی لیکن اس بیماری نے زمینداروں کی سال بھر کی محنت پر پانی پھیر دیا ہے ۔ وائس آف انڈیا کے مطابق وادی کشمیر میں میوہ صنعت سیاحتی شعبے کے بعد سب سے بڑاشعبہ ہے جس سے جموں کشمیر کی معیشت میں اضافہ ہوتا ہے ۔اور وادی میں 26لاکھ میٹرک ٹن تک ہر سال سیب نکلتے ہیں اور اس میں ہر برس اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے جبکہ میوہ صنعت سے تقریبا 35لاکھ سے زائد لوگ جڑے ہوئے ہیں اور معاشی لحاظ سے میوہ شعبہ ایک مضبوط شعبہ ہے ۔وی او آئی نمائندے امان ملک کے مطابق رواں برس وادی کشمیر میں میوہ کی کاشت کافی بہتر رہی اور کافی تعدادمیں میوہ جات خاص کرسیب پیدا ہوئے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ملک کی منڈیوں میں گزشتہ برس کے برعکس امسال کشمیری سیب کا مارکیٹ بہتر رہا اور قیمت بھی اطمیان بخش رہی ۔ لیکن رواں برس میوہ جات کو خاص کر سیبوں کو ایک پُر اسرار بیماری نے جکڑ لیا ۔ اس ضمن میں کئی کاشتکاروں نے بتایاکہ اس بیماری کا باہر سے پتہ نہیں چلتا ہے اور سیب باہر سے بالکل اچھی حالت میں اور صحتمند دکھائی دیتا ہے لیکن جب اس کاٹا جاتا ہے تو اندر سے کیڑے نکلتے ہیں ۔ مالکان باغات اور دیگر کاشتکاروں نے بتایا ہے کہ اس طرح کی بیماری پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی ہے ۔ انہوںنے بتایا کہ محکمہ ہارٹیکلچر کی جانب سے جو ادویات فراہم کی جاتی ہے اس کا بھی اچھے سے چھڑکاﺅ کیا گیا اور دیگر ادویات کا بھی استعمال کیا گیا وقت وقت پر سیب کے درختوں کی دیکھ بھال بھی کی گئی اور سال بھر کے بعد جب فضل تیار ہوئی تو اس میں نقص ملا ۔ یہ محض ایک علاقے کا حال نہیں ہے بلکہ پوری وادی میں جنوبی کشمیر سے لیکر شمالی کشمیر اور وسطی کشمیر میں بھی جہاں پر بھی سیبوں فصل تیار ہوتی ہے وہاں پر اس طرح کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ انہوںنے بتایا کہ یا تو یہ ادویات کی وجہ سے ہوا ہے یا پھر موسمی صورتحال ا س کےلئے ذمہ دار ہے تاہم اس سلسلے میں محکمہ ہارٹیکلچر کے سائنس دانوں اور ڈاکٹروں کو دیکھناچاہئے اور اس پُر اسرار بیماری کی وجہ کا پتہ لگالینا چاہئے ۔ کاشتکاروں نے بتایا کہ سال بھر ہم نے محنت کی تاہم سال بھر کی محنت پر پانی پھیر گیا ہے ۔ انہوںنے بتایا کہ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے اور اس طرف خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ اس صنعت سے جڑے لاکھوں لوگوں کی روزی روٹی متاثر نہ ہوجائے ۔