سری نگر/نیشنل کانفرنس کے صدر اور رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا کہنا ہے جب تک ہندوستان اور پاکستان کشمیر معاملے کے بارے میں ایمانداری سے بات نہیں کریں گے تب تک سب کچھ تما شا ہے۔انہوں نے کہا: ‘آپ دیکھ رہے ہیں دہشت گردی جاری ہے، گولیاں ماری جا رہی ہیں لوگ مر رہے ہیں اگر امن قائم ہوجائے تو یہ سب کیوں ہوگا’۔ان کا کہنا تھا کہ تمام مسائل کا حل بات چیت میں مضمر ہے۔موصوف رکن پارلیمان نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کو یہاں نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران کیا۔ترنگا ریلیاں نکالنے کے بارے میں پوچھے جانے انہوں نے کہا: ‘دونوں ملکوں کے دل صاف ہونے چاہئے دکھاوٹ اب بہت ہوگئی جب تک دونوں ملک کشمیر کے معاملے پر ایمانداری سے بات چیت نہیں کریں گے تب تک یہ سب تما شا ہے’۔ان کا کہنا تھا: ‘ہندوستان اور پاکستان کو دماغ میں رکھنا چاہئے کہ مسائل بات چیت سے حل ہوں گے دونوں کو اپنے دل صاف کرنے چاہئے کہیں نہ کہیں راستہ نکالنے کی ضرورت ہے’۔کشمیر میں امن قائم ہونے کے بارے میں پوچھے جانے پرڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا: ‘اگر یہاں امن ہے تو یہ کیوں ہو رہا ہے آپ دیکھتے ہیں کہ دہشت گردی جاری ہے، گولیاں ماری جا رہی ہیں لوگ مر رہے ہیں’۔انہوں نے کہا کہ ہمیں دیکھنا چاہئے کہ یوکرین میں جنگ سے کیا ہوا۔ان کا کہنا تھا: ‘یورپ معاشی طور تباہ ہو رہا ہے کون مر رہا ہے، یوکرین کے لوگ مر رہے ہیں اس سے کیا فائدہ ہوگا اس سے سرحد بدلیں گے کیا’۔موصوف صدر نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کو بھی یہ بات دماغ میں رکھنی چاہئے کہ جنگ سے کچھ بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا ہے بلکہ بات چیت سے مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔سرحدی ٹورزم کے فروغ کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سرحد کھول دئے جائیں تاکہ ہم بھی کشمیر کے اس حصے کو دیکھ سکیں جو پاکستان کے قبضے میں ہے۔نہوں نے حکمران جماعت بھاجپا سے تاکید کی کہ وہ ہر حال میں آنجہانی واجپائی کے اُن سنہری اصولوں پر چل کر حکومت کے فرائض انجام دیں اور ملک کے اندر لوگوں کے دل جیتنے کیساتھ ساتھ پڑوسی ممالک کیساتھ بھی اچھے تعلقات کی سعی کریں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جس وقت آنجہانی واجپائی جی کشمیر سرحدی علاقوں کے دورے کے دوران کرناہ پہنچے تو انہوں نے وہاں کہا کہ ”ہمیں اپنے پڑوسی کیساتھ امن بات چیت شروع کرنی چاہئے، سرحدیں نرم کرنی چاہئے، تجارت کا آغاز کرنا چاہئے ، کیونکہ بات چیت کے سو ااور کوئی راستہ ہے، دوست بدلتے جاسکتے ہیں لیکن پڑسی نہیں اور پاکستان ہمارا پڑوسی ہے اس لئے تمام مسائل کو بات چیت کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ان حقائق میں آج بھی کوئی فرق نہیں آیا ہے، آج بھی بات چیت ہی واحد راستہ ہے، افہام و تفہیم میں ہر مسئلے کا حل موجودہ ہے جبکہ جنگ و جدل ایک قوم کی تباہی کا باعث ہے۔ یوکرین روس جنگ ہمارے سامنے اس کی تازہ مثال ہے۔ دونوں ملک اس وقت تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کا بھی ہر وقت یہی مو¿قف تھا کہ ہندوستان اور پاکستان کی دوستی سے ہی دونوں ممالک میں تعمیر و ترقی کا راز مضمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے عوام کو اس وقت سخت ترین چیلنجوں کا سامناہے اور ہمیں اُمید ہے کہ سپریم کورٹ یہاں کے عوام کے حقوق کو بحال کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پورے زور سے تینوں خطوں کے عوام کے حقوق کیلئے لڑ رہے ہیں اور ہم اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کررہے ہیں کہ اس عمل میں کوئی بھی دقیقہ فروگذشت نہ ہو۔