سرینگر//9اگست/ خواہ وہ دالیں ہوں، سبزیاں ہوں یا یہاں تک کہ پرساد، کھانے کی قیمتیں اب تیزی سے بڑھ رہی ہیں، صارفین کا بجٹسکڑ رہا ہے اور قیمتوں کا تعین کرنے والوں کے لیے پالیسی فیصلے سخت کر رہی ہیں یہاں تک کہ ”کافی“(coffie) بھی اب تیزی سے مہنگی ہورہی ہے۔ٹی ای این کے مطابق لاگت میں اس اضافے کی وجہ عالمی سطح پر کافی کی پھلیاں کی کمی ہے، خاص طور پر برازیل اور ویت نام سے، اور غیر متوقع بارشوں کے ساتھ ہندوستان میں کافی کی پھلیوں کے معیار کو متاثر کیاہے ´ اس ناگفتہ بہ صورتحال کے باعث مقامی مارکیٹ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔کافی کے تاجر، جو عام طور پر کرناٹک کے چکمگلورو سے پریمیم پھلیاں حاصل کرتے ہیں، نے اس قیمت میں اضافے کو اپنے صارفین کو منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔ممبئیکے ایک کسان نے کہا کہ معمول کی مخلوط کافی گراو¿نڈز کی قیمت ، جو روبسٹا اور پیبیری بینز کا مرکب ہے ،تقریباً 580 روپے فی کلوگرام سے بڑھ کر 640 سے 650 روپے فی کلوگرام تک پہنچ گئی ہے۔پونے میں کافی کی تجارت کرنے والی ایک مشہور کمپنی گاندھیز کافی کے مالک راجیش گاندھی نے کہا کہ انہیں صارفین تک 50 روپے فی کلو کی قیمت میں اضافہ کرنا پڑا، کیونکہ روبسٹا بینز کی قیمت میں تقریباً 50 فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ عربی پھلیاں تقریباً 15 فیصد مہنگی ہیں۔پودے لگانے والوں کے لیے،مزدوری کے اخراجات سے لے کر کھاد اور کیڑے مار ادویات کے اخراجات تک آپریشنل اخراجات بڑھ گئے ہیں ۔کافی کی قیمتیں (عربیکا) پچھلے سال کی نسبت اب تھوڑی کم ہیں لیکن تاجر عموماً بڑی تعداد میں خریدتے ہیں اور اس لیے ایسا لگتا ہے کہ قیمتوں میں دوبارہ اضافہ ہونے کی صورت میں وہ اپنی نچلی لائن کی حفاظت کر رہے ہیں۔