سری نگر/ جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا کہنا ہے کہ سری نگر میں زائد از 3 دہائیوں کے بعد پہلی بار محرم جلوس پر امن طریقے سے بر آمد ہوا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں سڑکوں پر تشدد اب قصہ پارینہ بن گیا ہے اور لوگ امن کی سانس لے رہے ہیں۔موصوف لیفٹیننٹ گورنر نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو جھیل ڈل کے کناروں پر واقع شیر کشمیر انٹر نیشنل کنوکیشن سینٹر میں تصوف پر منعقدہ ایک قومی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ‘زائد از 30 برسوں کے بعد سری نگر میں 8 محرم کا جلوس پر امن طریقے سے بر آمد ہوا ، عزا دار مطمئن ہیں اور اپنے گھروں کو واپس جا رہے ہیں’۔بتادیں کہ انتظامیہ نے امسال 30 برسوں کے بعد سری نگر میں 8 محرم کے جلوس کو روایتی راستوں شہید گنج سے ڈلگیٹ براستہ مولانا آزاد روڈ بر آمد ہونے کی اجازت دی۔یہ جلوس سخت سیکورٹی بندوبست کے بیچ پر امن طریقے سے ڈلگیٹ میں اختتام پذیر ہوا۔منوج سنہا نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیر میں سڑکوں پر تشدد اب قصہ پارینہ بن گیا ہے۔انہوں نے کہا: ‘سڑکوں پر تشدد جو ایک زمانے یہاں ایک معمول تھا کا اب کوئی نام و نشان نہیں ہے ایک زمانے میں ہڑتال بھی یہاں ایک معمول تھا جس سے سب سے زیادہ لوگوں کو نقصان اٹھانا پڑتا تھا’۔ان کا کہنا تھا: ‘ آج کشمیر میں امن قائم ہے اور لوگ چین کی سانس لے رہے ہیں’۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ کشمیر دنیا میں صرف اپنے قدرتی خوبصورتی کے لئے مشہور نہیں ہے بلکہ مختلف ثقافتوں اور تصوف کے لئے بھی مشہور ہے۔انہوں نے کہا: ‘وادی صوفیائے کرام کی آماجگاہ اور تصوف کا مرکز ہے اور تمام مذاہب کا احترام کرنا کشمیر کی روایت رہی ہے’۔ان کا کہنا تھا: ‘میں کہنا چاہتا ہوں کہ اگر اسلام دودھ ہے ہند مت شکر ہے اور ہر کسی کے ساتھ یکساں سلوک کرنا ہی حقیقی تصوف ہے اور اس کا سب سے اہم پیغام ہے’۔مسٹر سنہا نے کہا کہ دنیا میں مذہبی رو داری اور بھائی چارے کے لئے کشمیر سے زیادہ کوئی جگہ مشہور نہیں ہے۔انہوں نے کہا: ‘تصوف لوگوں کو اکٹھا رکھتا ہے اور مذہب، ذات پات کی دیواروں کو مسمار کرتا ہے’۔ان کا کہنا تھا: ‘آج کشمیر میں امن قائم ہے، امن ہی ترقی کے لئے ضروری ہے امن کے بغیر ترقی ممکن نہیں ہے’۔اس موقع پر موجود کیرلہ کے گورنر عارف محمد خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ عارف کامل حضرت شیخ العالم (رح) کی تعلیمات پر دنیا بھر میں عمل کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا: ‘ یہی وجہ ہے کہ آپ شیخ العالم ہیں نہ شیخ الکشمیر’۔ان کا کہنا تھا کہ اس عظیم صوفی کی تعلیمات پر عمل کرنے سے تصوف کا اصلی معنی سمجھ میں آتا ہے۔