پنجی/لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے موجودہ دور میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے عوام اور مقننہ کے درمیان فاصلے کو کم کرنے اور عوامی خدشات کے تئیں ایگزیکٹو کو زیادہ ذمہ دار بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔مسٹر برلا، جو گوا کے ایک روزہ دورے پر ہیں، نے گوا قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کیا۔ اس سیشن کا انعقاد ‘ترقی یافتہ ہندوستان 2047: عوامی نمائندوں کا کردار’ کے موضوع پر کیا گیا تھا۔ اس موقع پر گوا کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر پرمود ساونت، گوا قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر مسٹر رمیش تواڈکر، گوا حکومت کے وزرائ اور قانون ساز اسمبلی کے اراکین موجود تھے۔اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے لوک سبھا اسپیکر نے کہا کہ ہندوستان نے 75 سال کے جمہوری سفر میں بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ملک نے تعلیم، صحت، انفراسٹرکچر جیسے شعبوں میں بہت بڑی چھلانگ لگائی ہے جس کا براہ راست اثر لوگوں کی زندگیوں پر پڑتا ہے۔ اس سفر میں قانون ساز اداروں نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے اور انہیں مسلسل مضبوط کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں ایک باصلاحیت قیادت موجود ہے اور محنتی لوگ ہیں جن کی طاقت سے ملک مسلسل ترقی کر رہا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ 2047 تک ترقی یافتہ ہندوستان بنانے کا خواب ضرور پورا ہوگا۔مسٹر برلا نے کہا کہ یہ پنچایت سے لے کر پارلیمنٹ تک تمام قانون ساز اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کے مسائل کو مو¿ثر طریقے سے ایگزیکٹو تک پہنچائیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مقننہ میں اعلیٰ سطح پر بات چیت اور مکالمے ہونے چاہئیں اور مقننہ کی کارروائی پرامن اور وقار کے ساتھ چلنی چاہیے۔ یہ خیال ظاہر کرتے ہوئے کہ پارلیمانی جمہوریت میں اختلاف رائے کے اظہار کے لیے کافی راستے ہوتے ہیں، مسٹر برلا نے کہا کہ اگر ایوان کے اندر اختلاف رائے کا اظہار باوقار انداز میں کیا جاتا ہے تو اس سے ملک اور ہندوستانی جمہوریت کے وقار میں اضافہ ہوتا ہے۔ انہوں نے تجویزپیش کی کہ عوامی نمائندے ایوان میں عوام کی امیدوں اور امنگوں کی آواز بلند کریں تاکہ ان کے مسائل حل ہو سکیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایوان کے اندر باوقار رویے سے ایوان کا وقار بڑھتا ہے۔قانون سازی کے عمل میں ارکان کی مناسب شرکت کا ذکر کرتے ہوئے مسٹر برلا نے کہا کہ حکومت کی طرف سے لائی گئی قانونی تجاویز پر جامع بحث ہونی چاہئے۔ اس بحث میں ہمارا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ عام لوگوں کی زندگیوں پر ان کا کیا اثر پڑے گا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ قوانین پر جتنی وسیع بحث ہوگی، قوانین اتنے ہی موثر ہوں گے۔یو این آئی