دہلی//14جون/ مختلف کاروباری و صنعتی طبقوں کی جانب سے ہوائی شرح کرایوں میں بے تحاشا اضافے پر تشویش ظاہر کرنے اور کرایوں کی حد مقرر کرنے کی وکالت کے بعد حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ فی لحال وہ ہوائی کرایوں کی حد مقرر کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی ہے ۔حکومت کا ماننا ہے کہ اپریل سے جون تک کے عرصے میں چند روٹوں بشمول سرینگر اور لیہہ پر ہوائی کرایہ بے قابو ہوا تھا لیکن اب اس پر60فیصدی تک قابو پالیا گیا ہے۔سرکاری ذرائع کے مطابق گھریلو ایئر لائنز کو حکومت کی ہدایت کے بعد ہوائی کرایوں میں 60 فیصد کمی کرنی پڑی ہے نیز اب گوفرسٹ کی جگہ دیگر ہوائی کمپنیوں نے سنبھال لی ہے ،اس لئے اب فی الحال ہوائی کرایوں کی حد مقرر کرنے کا ارادہ نہیں ہے ۔حکومت کی طرف سے فراہم کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اس ہفتے چوٹی کے راستوں پر ہوائی کرایوں میں کافی کمی آئی ہے۔پچھلے ہفتے، ایئر لائنز کے اعلیٰ افسران کے ساتھ میٹنگ کے بعد، شہری ہوابازی کے وزیر جیوترادتیہ سندھیا نے ان سے ان راستوں پر کرایوں کی "خود نگرانی” کرنے کو کہا تھاجن میں کافی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ہوا بازی کے ریگولیٹر ڈی جی سی اے کے ٹیرف سیل کے ذریعہ جمع کردہ اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے، شہری ہوا بازی کی وزارت کے ایک عہدیدار نے کہا کہ مروجہ ضابطے کے مطابق، ہوائی کرایوں کو حکومت کی طرف سے ریگولیٹ نہیں کیا جاتا ہے۔ مارچ 1994 میں ایئر کارپوریشنز ایکٹ کی منسوخی کے ساتھ، ہندوستانی گھریلو ہوا بازی کو مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کردیا گیا تھا۔ ایک سرکاری اہلکار نے کہا کہ ڈی جی سی اے کو شہری ہوا بازی اور ہوائی نقل و حمل کے اقتصادی ضابطے کے ساتھ بااختیار نہیں بنایا گیا ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ کشمیر کے بڑے کاروباری گروپوں بشمول چیمبرآف کامرس ،کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینوفیکچررس ،کشمیر اکنامک الائنس ،ٹور اینڈ ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن آف کشمیر سمیت کئی سیاحتی و کاروباری انجمنوں نے حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ ہوائی کرایوں کو کنٹرول کرے تاہم اس کا امکان فی الحال نظر نہیں آرہا ہے ۔