مظفرنگر،7مارچ/ترپردیش کے قنوج میں منگل کی صبح شوہر اور بیوی کی لاشیں گھر کے اندر کمرے سے ملی ہیں۔ خاتون کی لاش خون میں لت پت زمین پر پڑی تھی۔ اس کے سر اور چہرے پر گہری چوٹوں کے نشانات تھے، جبکہ اس کے شوہر کی لاش پھندے سے لٹکی ہوئی ملی۔ پڑوسیوں کی اطلاع پر پولیس پہنچی اور لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ باہمی جھگڑے کے بعد شوہر نے پہلے بیوی کو قتل کیا اور پھر پھانسی لگا کر خودکشی کرلی۔ ساتھ ہی گاو¿ں والوں نے جوڑے کے قتل کا شبہ ظاہر کیا ہے۔ معاملہ گورسہائی گنج کوتوالی کے پٹھاکن پور گاو¿ں میںپیش آیا ہے۔مرنے والے شخص کا نام سنجو جاٹو (35) ہے۔ وہ پیشے کے اعتبار سے معمار تھا۔ سنجو اپنی بیوی گیتا دیوی اور دو بیٹوں اور ایک بیٹی کے ساتھ پٹھاکن پور میں رہتا تھا۔ منگل کی صبح گاو¿ں والوں نے اسے فون کیا، لیکن گھر کے اندر سے کوئی آواز نہیں آئی۔ ایسے میں گاو¿ں والے ان کے گھر میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ گیتا دیوی کی لاش خون میں لت پت زمین پر پڑی ہے۔جبکہ سنجو جاٹو کی لاش قریب ہی لٹک رہی تھی۔ اس کے بعد گاو¿ں والوں نے اس معاملے کی اطلاع گرسہائے گنج کوتوالی پولیس کو دی۔ پولیس کچھ دیر میں گاو¿ں پہنچ گئی۔ پولیس سنجو جاٹو کی لاش کو نیچے لے آئی۔ جس کے بعد دونوں لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا۔ اس وقت بڑی تعداد میں فورسز موقع پر تعینات ہیں۔اس معاملے میں ایس پی کنور انوپم سنگھ کا کہنا ہے کہ ”رات کو جوڑے کے درمیان کسی بات پر لڑائی ہوئی تھی۔ مشتعل ہو کر شوہر نے بیوی کو قتل کیا اور پھر خود کو پھانسی لگا کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔ فی الحال پولس معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔دوسری جانب گاﺅں والوںکا کہنا ہے کہ باہمی دشمنی کی بنا پر کسی نے میاں بیوی کو قتل کیا۔ سنجو کی لاش کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا تاکہ یہ خود کشی جیسا لگ سکے۔ اگر پولیس واقعے کی غیرجانبداری سے تفتیش کرے تو اس سے پردہ اٹھ سکتا ہے۔ تاہم پولیس اس زاویے سے بھی جانچ کر رہی ہے کہ آیا سنجو کی کسی سے دشمنی تھی یا نہیں۔بیٹے کرن نے بتایا کہ میری چھوٹی بہن نے مجھے بتایا کہ ممی کو چوٹ لگی ہے۔ پاپا نے خود کشی ہے۔ امی کچھ نہیں بول رہیں۔ اس کے بعد میں وہاں سے فرار ہوگیا تو دیکھا کہ میرے والدین فوت ہو چکے ہیں۔متوفی سنجو کے والد رادھے شیام نے بتایا کہ وہ ایک الگ جھونپڑی میں رہتا ہے۔ منگل کی صبح اس کی پوتی نے آکر بتایا کہ ماں کو چوٹ لگی ہے اور وہ بول نہیں رہی اور والد بھی کچھ نہیں کہہ رہے۔ میں گھر گیا تو وہ دونوں فوت ہو چکے تھے۔ یہ قتل ہے یا خودکشی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بارے میں پولیس ہی بتا سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سنجو کے تین بچے ہیں۔ جن میں سے 2 بیٹیاں اور ایک بیٹا۔ رو رو کر بچوں کی حالت خراب ہو گئی۔