وقف جائیدادغیرقانونی طریقے سے تحویل میں لینے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی
سرینگر/تمام مساجداورخانقاہوںمیں ماہ رمضان میں تراویح میں ختم القران پر زوردیتے ہوئے وقف بورڈ چیرپرسن درخشاںاندرابی نے کہا ہے کہ یہ مقدم ماہ ہے جس میںہمیں زیادہ سے زیادہ عبادت کی طرف توجہ دینی چاہئے اور امن و سلامتی کےلئے اللہ تعلیٰ سے عاجزی کے ساتھ انکسار کرنا چاہئے ۔ وقف بورڈ چیرپرسن نے ایماءمساجد اور علمائے کرام کی میٹنگ طلب کی جس میں انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ کی جائیداد پر ناجائز قبضہ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی اور جس کے پاس وقف جائیداد غیر قانونی طور پر ہوگی اس سے وہ واپس لی جائے گی۔ وقف بورڈ چیرپرسن درخشاں اندرابی کی قیادت میں آج ایماءمساجد اور وقف سے منسلک علمائے کرام کی ایک میٹنگ منعقد ہوئی جس میں انہوں نے ان پر زور دیا کہ ماہ رمضان کے مقدم ماہ میں مساجد ، آستانوں، خانقاہوں میں ختم القرآن کی تراویح کا اہتمام کیا جائے کیوںکہ یہ مقدس مہینہ عبادت ، عاجزی اور انکساری کا مہینہ ہے جس میں اللہ کے بندوں کو زیادہ سے زیادہ عبادت میں وقت گزارنا چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ اسلام میں محبت اخوت بھائی چارے ایک دوسرے کے کام آنے کادرس دیاگیاہے۔ ایماءمساجد کی یہ ذمہ داری ہے کہ سماج میں بدعات کوروکنے کےلئے اپنارول اداکرےں۔وقفبورڈکی چیئرپرسن نے کہاوادی کشمیرمیں منشیات کی وباءنے سماج کواندر سے کھوکھلاکرناشروع کیااگراب بھی ہم بیدار نہیں ہوئے او ر اس بدعت کے خاتمے کے لئے اپنارول ادانہیں کیاتو پانی سر سے اوپرہوگااورپوراسماج ٹوٹ جائےگا ۔انہوں نے ایمامساجد اور علمائے کرام پرزوردیاکہ وہ ایک بیت المال کاتصورلوگوں کے سامنے رکھے تاکہ جن لڑکیوں کی شادی کے لئے مددکی ضرورت ہے یتیموں کوبسانے کے لئے ان کی مددکی جاسکے۔ انہوںنے کہاکہ بیت المال کاقیام انتہائی لازمی ہے اور ہر انسان کوچا ہئے کہ وہ اپنی آمدنی کے مطابق اس کا م کے لئے آگے آئےں اور میں لوگوں سے گزارش کرتی ہوں کی وقف بورڈ کی بیت المال کے لئے وہ دل کھول کرچندہ دیں۔انہوںنے وقف بورڈ کی اراضی اور جائیدا دکوبھرپور تحفظ فراہم کرنے کاپھر سے اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ کسی کووقف بورڈ کی جائیدا دہڑپنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوںنے کہاکہ جن لوگوں کے پاس لیز کے دستاویزات ہے وہ آگے آئےں ہم نے پہلے ہی اسکااعادہ کیاہے تاہم جن لوگوں نے وقف بورڈ کی اراضی یادوسری جائیدا د غیر قانونی طریقے سے تحویل میں لی ہے ان کے خلاف کارروائی ہوگی البتہ جنہوں نے قواعد و ضوابط کے تحت جائیداد حاصل کی ہے ان کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی نہیں ہوگی۔