سالانہ طے شدہ ٹیکس کی رقم شملہ، امبالہ اور دہرادون میں ادا ہونے والے ٹیکس کا دسواں حصہ بھی نہیں / لیفٹنٹ گورنر
جموں و کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر کی 40 فیصد آبادی کو کوئی پراپرٹی ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑے گا اور باقی 60 فیصد کو 600 سے 1000 روپے کے درمیان معمولی رقم ادا کرنا ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جموں کشمیر کی بہتری کیلئے لوگوں کو آگے آنا چاہئے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ جمو ں کشمیر کی صورتحال میں بہتری آئی ہے جبکہ عسکریت پسندوں کے خلاف 360ڈگری اپروچ اپنا یا گیا ہے اور امید کرتا ہوں کہ آگے کسی عام شہری کی ہلاکت کے کے واقعہ پیش نہ آئیں ۔ سرینگر کے ایس کے آئی سی سی میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر میں 2.0.3,680ایسے ہیں جن کے گھر 1500 مربع فٹ سے کم ہیں۔انہوں نے کہا کہ چالیس فیصد لوگوں کو ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑے گا۔ 2,0,3680 گھرانوں میں سے 80 فیصد کو صرف 600 روپے کی معمولی رقم ادا کرنا ہوگی جبکہ باقی کو 1000 روپے سالانہ پراپرٹی ٹیکس کے طور پر معمولی رقم ادا کرنا ہوگی۔ یہ رقم شملہ، امبالا اور دہرادون کی طرف سے ادا کی جانے والی ٹیکس کی رقم کا دسواں حصہ ہے“۔ انہوںنے مزید کہا کہ سالانہ طے شدہ ٹیکس کی رقم شملہ، امبالہ اور دہرادون کے ذریعہ ادا کئے جانے والے ٹیکس کا دسواں حصہ ہے۔ دکانوں سمیت کمرشل کے بارے میں لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر میں 1,01000 دکانیں ہیں جن میں سے 42 فیصد دکانیں 100 مربع فٹ سے کم ہیں۔ ان دکانوں کو سالانہ 700 روپے سے کم ادا کرنا پڑے گا۔ 1,1000 دکانوں کی کل دکانوں میں سے 76 فیصد کو پراپرٹی ٹیکس کے طور پر بہت کم رقم ادا کرنی ہوگی“، انہوں نے مزید کہا کہ جمع ہونے والی رقم براہ راست میونسپل کارپوریشن کے کھاتوں میں جائے گی اور اسے علاقوں کی ترقی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ جہاں سے ٹیکس وصول کیا جائے گا۔لیفٹنٹ گورنر منو ج سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عام لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آگے آئیں اور ایک بہتر جموں و کشمیر کی تعمیر میں مدد کریں۔ پلوامہ میں کشمیری پنڈت کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ میں اس واقعہ کی کڑی مذمت کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ 360ڈگری اپروچ کے ساتھ سیکورٹی فورسز ملی ٹنٹوں کے خلاف کارروائی جاری رکھی ہوئی ہے جس سے یہ بات عیاں ہے کہ جموں کشمیر میں حالات بہتر ی آئی ہے ۔