میتوں کو فلسطینی پرچم میں لپیٹ کر نماز جنازہ کیلئے قریب مسجد میں لایا گیا
غزہ:۹۱ نومبر (ایجنسیز) فلسطین کے شہر غزہ میں عمارت میں آگ لگنے سے جاں بحق ہونے والے 7 بچوں سمیت 21 افراد کی نماز جنازہ کے موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے جبکہ عوام کی بڑی تعداد وہاں موجود تھی۔ گزشتہ روز، ایک رشتے دار کی وطن واپسی کے موقع پر جشن کے دوران عمارت میں آگ لگنے سے 7 بچوں سمیت 21 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔ مرنے والوں میں زیادہ تر کا تعلق ابو ریعہ خاندان سے تھا، ان کی میتوں کو فلسطینی پرچم میں لپیٹ کر نماز جنازہ کے لیے قریب مسجد میں لایا گیا جس کے بعد انہیں جبلیہ پناہ گزین کیمپ کے مشرق میں واقع شہدا قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ 2007 سے غزہ کی پٹی پر حکومت کرنے والے حماس گروپ کی جانب سے جاں بحق افراد کی فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین کی گئی۔ غزہ پٹی کے 8 پناہ گزین کیمپوں میں سے ایک شمال میں واقع جبالیہ مہاجر کیمپ میں 4 منزلہ عمارت میں پارٹی کے دوران آگ لگ گئی تھی جس پر قابو پانے میں فائر فائٹرز کو ایک گھنٹے سے زیادہ کا وقت لگا، غزہ دنیا کے گنجان آباد ترین علاقوں میں سے ایک ہے جہاں بہت کم رقبے پر 23 لاکھ افراد رہائش پذیر ہیں۔ قبیلے کے سربراہ ابو احمد ابو ریعہ نے کہا کہ آگ کیسے اور کیوں لگی اس کے بارے میں تفصیلات ابھی تک واضح نہیں ہیں کیونکہ کوئی زندہ نہیں بچا تھا۔
شہری ابو ریعہ نے وہاں موجود لوگوں کو غمزہ لہجے میں بتایا کہ باپ، بچے اور اس کے پوتوں میں سے کوئی زندہ نہیں بچا کہ بتائے کہ کیا ہوا، حادثہ کیسے ہوا۔ غزہ کی وزارت داخلہ نے کہا کہ اس نے اس واقعے کی تحقیقات کی ہیں جس سے معلوم ہوا ہے کہ عماعت میں بڑی مقدار میں مٹی کا ذخیرہ کیا گیا تھا جس سے ممکنہ طور پر آگ بھڑک اٹھی اور فوری طور پر عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے حادثے کو قومی سانحہ قرار دیتے ہوئے جمعہ کو یوم سوگ کے طور پر منانے کا اعلان کیا تھا۔ کئی عرب ریاستوں، اقوام متحدہ اور یورپی یونین نے سوگوار خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ فلسطینی حکام نے کہا کہ غزہ پر تقریباً 15 سال کی طویل ناکہ بندی نے معیشت کو مفلوج کر دیا ہے اور وادی کے سول ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کی صلاحیت خاص طور پر بلند و بالا عمارتوں میں آگ سے لڑنے کے لیے محکمے کو اپ گریڈ کرنے کی کوششوں کو سخت متاثر کیا ہے۔