اقوام متحدہ میں لشکر طیبہ کے دفاع میں کھڑا ہوگیا، 15 اراکین کی رضامندی ضروری
نیویارک، 19 اکتوبر (یو این آئی) ہندوستان نے پاکستان کے حمایت یافتہ لشکر طیبہ کے رکن شاہد محمود کےخلاف اقوام متحدہ میں ہندوستان کی تجویز پر چین نے ایک بار پھر رکاوٹ ڈالی ہے ۔ ہندوستان اور امریکہ چاہتے ہیں کہ لشکر کے رکن محمود کو عالمی دہشت گرد قرار دیا جائے اور دنیا کے مختلف ممالک میں اس کے سفر پر روک لگانے اور دہشت گرد کے اثاثے ضبط کیے جائیں لیکن اقوام متحدہ میں اس قرارداد کیلئے تمام 15 اراکین کی رضامندی ضروری ہے ۔ محمود لشکر کے ایک محاذ فلاح انسانیت کا نائب سربراہ ہے ۔ اسے اکتوبر 2020 میں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے ) کے تحت ہندوستان کی طرف سے دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے ۔ فلاح انسانیت کو اقوام متحدہ نے 2012 میں دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب چین نے 1267 پابندیوں کی کمیٹی میں دہشت گردوں کی فہرست میں رکاوٹ ڈالی ہو۔ درحقیقت اس سال یہ چوتھا موقع ہے کہ چین پاکستان میں مقیم خوفناک دہشت گردوں کو بچانے کے لیے سامنے آیا ہے اور انہیں اقوام متحدہ میں بلیک لسٹ کرنے کی ہندوستان کی کوششوں کو روکنے کے لئے دیوار بن کر سامنے آیا ہے ۔ اس سال اگست کے شروع میں چین نے جیش محمد کے نائب سربراہ عبدالر¶ف اصغر کے دفاع میں اس وقت آیا تھا جب اس نے اصغر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں دہشت گرد کے طور پر درج کرنے کی ہندوستان کی کوشش کو ناکام بنا دیا تھا۔ اس نے اصغر کو دہشت گرد قرار دینے کی تجویز کا مطالعہ کرنے کے لیے وقت مانگا تھا جب کہ سلامتی کونسل کے دیگر 14 اراکین نے مسعود اظہر کے چھوٹے بھائی اصغر پر پابندی لگانے کی ہندوستان کی تجویز سے اتفاق کیا تھا۔