واشنگٹن اور اس کے اتحادیوں میں خطرے کی گھنٹی بجا دی گئی: جنوبی کوریا
سیول: ۹ اکتوبر (ایجنسیز) جنوبی کوریا کی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا نے اتوار کی صبح دو بیلسٹک میزائل فائر کیے ہیں جس نے ٹوکیو اور سیوئل میں واشنگٹن اور اس کے اتحادیوں میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ جنوبی کوریا کے حکام نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے میزائل تجربات میں اضافہ اس بات کا اشارہ ہے کہ یہ 2017 کے بعد پہلی بار جوہری تجربہ دوبارہ شروع کرنے کے قریب ہے۔ حالیہ دو ہفتوں میں شمالی کوریا کی جانب سے ساتویں بار میزائل لانچ کیا گیا ہے۔ جاپان کے وزیر مملکت برائے دفاع توشیرو انو نے صحافیوں کو بتایا کہ اتوار کو دونوں میزائل 100 کلومیٹر (60 میل) کی بلندی پر پہنچے اور 350 کلومیٹر (218 میل) کا فاصلہ طے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں میزائل جاپان کے خصوصی اقتصادی زون سے باہر گرے۔ حکام جائزہ لے رہے ہیں کہ یہ کس قسم کے (میزائل) تھے تاہم امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ وہ آبدوز سے لانچ کیے گئے بیلسٹک میزائل تھے۔ امریکی فوج کا کہنا ہے کہ وہ میزائلوں کے لانچ کیے جانے کے بعد اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کر رہی ہے جس کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ ان تجربات نے شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائل پروگرام کے غیر مستحکم اثرات کو اجاگر کیا ہے۔ اس کے باوجود امریکہ کا کہنا ہے کہ تازہ ترین تجربات سے امریکی اہلکاروں یا امریکی اتحادیوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ جنوبی کوریا کے حکام نے کہا ہے کہ ’شمالی کوریا کے مشرقی ساحل پر واقع منچیون کے علاقے سے تازہ ترین میزائل لانچ ایک سنگین اشتعال انگیزی ہے جو امن کو نقصان پہنچاتی ہے۔‘ منگل کو شمالی کوریا نے پہلے سے کہیں زیادہ دور تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا جو جاپان کے اوپر سے گزرا اور خوف و ہراس پھیلا۔ جاپان کے سینئر نائب وزیر دفاع توشیرو انو نے کہا ہے کہ ٹوکیو شمالی کوریا کے بار بار کیے جانے والے اقدامات کو برداشت نہیں کرے گا۔ جاپان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان کے جوہری سفیروں نے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے اور اس خیال کا اظہار کیا کہ شمالی کوریا کی جانب سے بیلسٹک میزائل داغے جانے سے خطے اور عالمی برادری کے امن و سلامتی کو خطرہ لاحق ہے۔