جنگلاتی اراضی پر کس طرح ہٹوں پر کام شروع کیا گیا ، وائلڈ لائف چیف وارڈ بے خبر
سرینگر/13ستمبر/پہلگام کے جنگلاتی علاقوں میں قائم ٹورسٹ ہٹوں کی از سر نو تعمیر کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے جبکہ مقامی لوگوں نے کہا ہے کہ ان ہٹوں کو تعمیر کرنے کےلئے اجازت نامہ دینا مقامی لوگوں کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے کیوں کہ انہیں پہلگام میں کسی بھی قسم کی تجدید و تعمیر کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔ ادھر ذرائع نے بتایا ہے کہ وائلڈ لائف کی اراضی پر سپریم کورٹ نے بھی کسی بھی قسم کی تعمیر پر روک لگادی ہے تاہم ضلع میں BOKAمیٹنگ کے دوران اس طرح جنگلاتی اراضی پر تعمیرات قائم کرنے کی اجازت دینا جنگلات کے تباہ ہونے میں اور زیادہ ثابت ہوسکتی ہے ۔اطلاعات کے مطابق جنوبی کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام کے مختلف وائلڈ لائف علاقے جن میں مامل، منڈلن ، آرڈو ، ویرسرن اور واورہ شامل ہیں میں دہائیوں پُرانی ٹورسٹ ہٹیں موجود ہیں اور اب ان ہٹوں کو دوبارہ تعمیر کرنے کی بوکا میٹنگ میں اجازت دی گئی ہے جس کے بعد ان ہٹوں کو دوبارہ سے تعمیر کیا جارہا ہے جو کہ جنگلاتی اراضی کےلئے سم قاتل کے مترادف ہے ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ سپریم کورٹ کی پہلے ہی ہدایت ہے کہ کسی بھی جنگلاتی علاقے یا وائلڈ لائف علاقے میں کسی بھی قسم کی تعمیر نہیں ہونی چاہئے تاکہ پہلگام میں اثر و رسوخ رکھنے والے افراد کو اجازت نامہ دیا گیا ہے ۔ جو اثر رسوخ کی بنیاد پر ہی ان ہٹوں کی دوبارہ تعمیر کروارہے ہیں ۔ اس ضمن میں مقامی لوگوں نے کہا ہے کہ پہلگام کے کسی بھی علاقے میں لوگوں کو اپنے رہائشی مکانات کی تجدید و مرمت کا کام انجام دینے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اگر کوئی مجبوری کے سبب مکان کی مرمت کا کام انجام دیتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے جبکہ آج وائلڈ لائف علاقوںمیں ٹورسٹ ہٹیں تعمیر ہورہی ہیں جو جنگلات کے مزید نقصان کا باعث بن سکتا ہے ۔ انہوں نے اس معاملے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ا دھر اس ضمن میں جب چیف وائلڈ لائف وارڈن کشمیر یحیٰ سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی انہیں کوئی علمیت نہیں ہے اور کس نے اجازت دی ہے اور کس بنیا دپر اجازت دی گئی ہے کچھ بھی معلوم نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وائلڈ لائف علاقے میں کسی بھی قسم کی تعمیر و تجدید کا کام غیر قانونی ہے کیوں کہ اس سے جنگلاتی حیاتیات کونقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے ۔