5بہنوں کے اکلوتا بھائی اور اس کی فرزند کی نعش اب بھی برآمد نہ ہوسکی
سرینگر/23اپریل/وی او آئی// گنڈہ بل کشتی حادثے میں غرقاب باپ،بیٹے کی نعشوں کی تلاش اب بھی جاری ہے جبکہ شوکت کی والدہ اور بہنیںدریا کنارے اب بھی اپنے لخت ہائے جگر کا انتظار کر رہی ہے۔وائس آف انڈیا کے مطابق گنڈہ بل اور بٹوارہ کے درمیان دریائے جہلم میں کشتی کو پیش آئے ہوئے حادثے کو اگرچہ8دن گزر چکے ہیں،تاہم اس حادثے میں اب تک لاپتہ شوکت احمد اور اس کے بیٹے حاذق کو باز یاب نہیں کیا جاسکا۔ شوکت کی والدہ کے آنکھوں اب خشک ہوگئے ہیں تاہم اس کی آنکھوں میں شوکت اور اس کے معصوم فرزند کی واپسی کا انتظار صاف نظر آرہا ہے۔شوکت کی والدہ منگل صبح سے ہی دریائے جہلم کے کنارے” شوکت!کہاں تم چلے گئے“ کا ورد کر رہی ہے جبکہ انکے آہ و فغان سے گرنواح کے لوگوں کے دل بھی پگل جاتے ہیں۔ اس کے دیگر رشتہ دارو بھی واہ ویلا کر رہے ہیں اور ہر سو رقعت آمیز مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ شوکت احمد5بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا جبکہ اس کی2بیٹیاں بھی ہیں۔مالی اعتبار سے انتہائی مفلوک الحال کنبے سے تعلق رکھنے ولا شوکت ولد عبدالغنی شیخ اپنے کنبے کا واحد کفیل بھی تھا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جب کشتی کو حادثہ پیش آیا تو شوکت نے ٹوٹی ہوئی رسی کو تھام لیا،تاہم جب اس کی نظر اپنے اکلوتے ڈوبتے ہوئے معصوم بیٹے حاذق پر پڑی تو وہ اس کو بچانے گیا اور رسی کو چھوڑ دیا تاہم خونین لہروں نے اس بھی اپنے آغوش میں سما دیا۔باپ بیٹے کی نعش نہ ملنے کی وجہ سے نہ صرف گنڈ بل بلکہ بٹوارہ علاقہ بھی ماتم کدے میں تبدیل ہوگیا ہے۔پیشے کے لحاض سے گلکار شوکت احمد بیشتر کام بٹوارہ میں ہی کرتا تھا اور اپنے نرم مزاج اور شرافت کی وجہ سے نہ صرف وہ اپنے خریداروں بلکہ عام لوگوں کے دل میں بھی گھر کرتا تھا۔مقامی لوگوں نے جہاں حکومت و انتظامیہ سے شوکت اور اس کے فرزند کی فوری بازیابی پر زور دیا ہے وہی ان کے کنبے کو مالی مدد کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔