سرینگر/30جولائی/ حالیہ تیز بارشوں کے بعد لالچوک اور اس سے ملحقہ بازاروں میں سڑکیں زیر آباد آنے کے بعد اتوار کو مرکزی مارکیٹ کے کئی حصوں میں سنڈے مارکیٹ سج نہیں سکا جبکہ چھاپڑی فروشوں کے مطابق آج خریداری کا رجحان مدھم رہا ۔تاجروں کے مطابق غیر متوقع موسمی تغیر اور لالچوک سے پولو ویو تک مارکیٹ کی ابتر صورتحال مندی کا باعث قرار دی جاسکتی ہے ۔ٹی ای این کے مطابق اتوار کو سنڈے مارکیٹ حسب معمول سجایا گیا لیکن ریذیڈنسی روڑ پر چھاپڑیاں نظر نہیں آئیں اور ایک وسیع علاقے میں بازار سج نہیں سکا ۔اس دوران پولو ویسو سے ٹی آر سی تک اگرچہ بازار سجا ہو اتھا لیکن خریداروں کا زیادہ رش دکھائی نہیں دیا ۔اس کیلئے حالیہ موسمی صورتحال قرار دی جاسکتی ہے ۔چھاپڑیوں کے مالکان نے کہاکہ آج خریداروں کا رش نہیں تھا۔اکا دکا خریدار ہی آئے اور نسبتا بہت کم بزنس ہوپایا ۔چھاپڑی فروشوں کے مطابق پچھلے ہفتے بار بار موسلا دھار بارشوں سے لالچوک اور اس کے ملحقہ بازاروں جہاں سنڈے مارکیٹ سجتا ہے کی حالت ابتر ہے ۔ٹریفک کا نظام متاثر ہے اور اسی وجہ سے اس بار سنڈے مارکیٹ میں مندی نظر آئی۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ لالچوک سے پولوویو اور اسکے بعد ٹی آر سی گراﺅنڈ تک ایک وسیع وعریض حصے پر ہر اتوار کو بازار سجتا ہے جہاں سستے داموں پر سبھی قسم کے ضرویات کا سامان میسر رہتا ہے ۔ یہ سنڈے مارکیٹ پوری وادی کشمیر سے خریداروں کی توجہ کا مرکز ہے۔ یہ مصروف خریداری کا گواہ ہے۔ ہزاروں لوگ، خاص طور پر وہ لوگ جو ہفتے کے دنوں میں مصروف ہوتے ہیں، بازار میں ہجوم دیکھے جا سکتے ہیں، جب کہ وادی میں آنے والے سیاحوں نے یہ ایک باقاعدہ ٹھکانہ بنا دیا ہے۔سنڈے مارکیٹ میں تاجروں نے ٹی آر سی سری نگر سے جہانگیر چوک تک سڑکوں کے ساتھ اپنے سٹال لگائے۔ اس دن لالچوک کی بیشتر دکانیں بند رہتی ہیں جبکہ اس بازار میں اکثر دکانوں کا سامان سستے داموں فروخت ہوتا ہے۔موسم گرما ہو یا سردی، اس بازار میں گاہکوں کی بھیڑ کبھی کم نہیں ہوتی۔ دونوں موسموں میں لوگوں کی ضروریات اس بازار سے پوری ہوتی ہیں۔گزشتہ کئی سالوں سے یہاں کاروبار کرنے والے اشرف کے مطابق سنڈے بازار اعلیٰ طبقے سے لے کر مزدور طبقے تک ہر ایک کے لیے ایک ایسا بازار ہے جہاں انہیں سستے داموں پائیدار اشیا فراہم کی جاتی ہیں۔بازار میں خریداری کرنے والے ایک خریدار نے بتایا کہ وہ اور اس کا خاندان ہفتہ سے اتوار بازار سجنے کا انتظار کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس مارکیٹ میں وہ اپنی ضرورت کی ہر چیز باآسانی سستے نرخوں پر حاصل کر سکتے ہیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ سال 2013 میںبرطانوی جرنل آف مارکیٹنگ میں اتوار بازار سے متعلق ایک سروے رپورٹ شائع ہوئی تھیجس میں بتایا گیا کہ اس بازار میں سیکنڈ ہینڈ اور اعلیٰ معیار کی مصنوعات سستے داموں خریدی اور فروخت کی جاتی ہیں۔ بیچنے والے اور خریدار دونوں کے لیے اس میں فائدہ ہے۔کاروباری ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اتوار بازار میں تاجر اور خریدار دونوں مطمئن ہیں اور یہ شہر کے لیے بہت اچھا ہے۔