چھاپڑی فروشوں کا فٹ پاتھوں پر دندناناکب تک چلے کا،ایس ایم سی سے عام دکانداروں کا سوال
سرینگر//14مئی // حالیہ خراب موسمی صورتحال کے بعد پہلی بار شہر کے وسط لالچوک اور مضافاتی مارکیٹوں میں سنڈے مارکیٹ سج گیا جس کے دوران لوگوں نے جم کر خریداری کی ۔اس دوران عام خریداروں کو یہ بھی سنتے دیکھا گیا کہ آیا سمارٹ سٹی کا پروجیکٹ مکمل ہونے اور بازاروں کی تزئین و آرائش کے بعد سنڈے مارکیٹ اور چھاپڑی فروشوں کا کیا کیا جائے گا کیونکہ چھاپڑی بازار سجنے سے سمارٹ سٹی کا بنیادی مقصد فوت ہوسکتا ہے ۔آج اتوار کو ٹی آر سی سے لالچوک اور اسکے بعد بٹہ مالو میں حسب روایت سنڈے مارکیٹ سجا جس میں خریداروں کی بھاری تعداد نے شرکت کی ۔اس طرح کئی ہفتوں کے خراب موسم کے بعد سنڈے مارکیٹ نے پوری آب و تاب کے ساتھ اتوار کو اپنا کام کیا لیکن آج چھاپڑی فروشوں اور خریداروں میں اس بات کے بھی چرچے رہے کہ آیا سمارٹ سٹی پروجیکٹ مکمل ہونے کے بعد چھاپڑی فروشوں اور سنڈے مارکیٹ کا کیا ہوگا ۔سنڈے مارکیٹ اور چھاپڑی بازار میں بے ہنگم طرےقے سے چھاپڑیاں بچھائی جاتی ہیں دوسری طرف سمارٹ سٹی کے تحت شہر کے بازروں کو ایک دیدہ زیب اور صاف شفاف جگہ کے طور فروغ دیا جارہا ہے تاکہ بیرونی مقامات سے آنے والے سیاح بھی یہاں خریداری اور بازاروں میں گھومنے پھرنے میں دلچسپی لیں اور خریداری کا حجم بڑھ سکے ۔تاہم سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے منتظمین یہاں سنڈے مارکیٹ اور عام ایام میں چھاپڑیوں کے سلسلے میں کسی خاص منصوبے کا زکر نہیں کررہے ہیں ۔ذرائع نے بتایا کہ ایس ایم سی یا سمارٹ سٹی پروجیکٹ ادارے کے پاس اس حوالے سے کوئی واضح پلان نہیں ہے کہ آیا لالچوک اور پولو ویو کے ساتھ بٹہ مالو کے بازاروں کو دیدہ زیب بنانے کے بعد کیا اسے پھر چھاپڑی بازار بنایا جائے گا ۔لالچوک کے ایک دکاندار نے کہاکہ ہمیں سنڈے مارکیٹ سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کیونکہ عام دکانیں اتوار کو بند رہتی ہیں لیکن ایس ایم سی عام ایام میں بھی فٹ پاتھوں پر چھاپڑیاں لگانے کی اجازت دیتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ اگر انتظامیہ نے پرانے کے ایم ڈی میں مکہ مارکیٹ کے نام سے چھاپڑیوں کیلئے جگہ مقرر کی تھی تو پھر جگہ جگہ سڑکوں پر چھاپڑیاں کس کے کہنے پر سجائی جارہی ہیں ۔فٹ پاتھوں پر چھاپڑیوں کے قبضے کے نتیجے میں عام راہ گیر سڑکوں پر آجاتے ہیں اور نتیجہ ٹریفک جام پر جا پہنچتا ہے ۔عام تاجروں کی شکایت ہے کہ انتظامیہ نے اس مسئلے کی جانب کبھی بھی سنجیدگی سے غور نہیں کیا بصورت دیگر برسہا برس سے اس چھاپڑی بازار کے بے ہنگم طرز عمل سے نہ شہر میں بے شمار مسائل پیدا ہوتے ۔نہ دکانداروں کا نقصان ہوتا ،نہ ہی سڑکوں پر ٹریفک کی روانی میں خلل پڑتا ۔تاجروں کے ایک نمائندے نے بتایا کہ اس وقت سمارٹ سٹی ہروجیکٹ پر کروڑوں روپے صرف ہورہے ہیں لیکن کیا متعلقہ حکام کے پاس سنڈے مارکیٹ کیلئے کوئی متبادل پلان ہے ۔اگر ہے تو اس بارے میں عوام کو مطلع کیا جانا چاہئے ۔