لیفٹنٹ گورنر کی صدارت میں پولیس اور سیول انتظامیہ اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی میٹنگ
لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا کی صدارت میں پولیس اور سیول انتظامیہ اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اعلیٰ افسران کی چھ گھنٹے طویل میٹنگ میں جموں خطے میں سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیاگیا جس دوران لیفٹنٹ گورنر نے سیکورٹی ایجنسیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ جموں خطے میں عسکریت پسندی کو ختم کرنے کیلئے تمام اقدامات کریں۔ راجوری، جموں اور پونچھ اضلاع میں ملی ٹنسی حملوں کے بعد لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے جموں میں پولیس اور سول انتظامیہ اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اعلیٰ افسران کے ساتھ چھ گھنٹے طویل میٹنگ میں جموں خطے میں سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا۔ جس میں عسکریت پسندی کو روکنے کے لیے کچھ اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا اور حکام کو ٹاسک دیے گئے۔ ذرائع نے بتایا کہ جموں کنونشن سینٹر میں میٹنگ صبح 11 بجے شروع ہوئی اور شام 5 بجے تک جاری رہی جس کے دوران خطے کی سیکورٹی صورتحال کے علاوہ دیگر مسائل بھی زیر غور آئے۔اس میٹنگ میں چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا، ایڈیشنل چیف سیکرٹری (ہوم) آر کے گوئل، ڈی جی پی سی آئی ڈی رشمی رنجن سوین، ایڈیشنل ڈی جی پی جموں مکیش سنگھ، ڈویڑنل کمشنر رمیش کمار، ڈی آئی جی جموںسانبہ کٹھوعہ رینج شکتی پاٹھک، ڈی آئی جی ادھم پورریاسی سلیمان چودھری، ڈی آئی جی ڈوڈہ کشتواڑ رام بن سنیل گپتا اور ڈی آئی جی راجوری پونچھ حسیب مغل کے علاوہ جموں خطہ کے تمام 10 اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اور ایس ایس پیز ن میٹنگ میں شرکت کی۔ ذرائع نے بتایا کہ میٹنگ میں سیکورٹی سے متعلق تمام امور زیر غور آئے اور خطے میں عسکریت پسندی پر قابو پانے کے سلسلے میں اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیاجبکہ لائن آف کنٹرول کے ساتھ راجوری اور پونچھ اور بین الاقوامی سرحد پر جموں، سانبہ اور کٹھوعہ سمیت سرحدی اضلاع پر توجہ مرکوز رکھی گئی، حالانکہ ڈوڈہ، کشتواڑ، رامبن، ادھم پور اور ریاسی سمیت دیگر پانچ اضلاع پر بھی بات چیت کی گئی۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ لیفٹنٹ گورنر نے پولیس اور انٹیلی جنس اہلکاروں کو کچھ واضح ہدایات جاری کیں کہ وہ جموں کے علاقے میں سرگرم عسکریت پسندوں اور اوور گراو¿نڈ ورکرز (او جی ڈبلیو) کے خلاف مہم شروع کرکے عسکریت پسندی کو ختم کرنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کریں اور ان کے نیٹ ورک جہاں کہیں بھی موجود ہیں، توڑ دیں۔میٹنگ میں راجوری، جموں اور پونچھ میں ملی ٹنسی کے واقعات کا ذکر کیا گیا اور پولیس حکام نے تحقیقات اور عسکریت پسندوں کو بے اثر کرنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر اپنا تفصیلی نقطہ نظر پیش کیا۔