معاملے کی اگلی تاریخ 16نومبر مقرر /ایڈوکیٹ جنرل
حد بندی کمیشن کے قیام اور حتمی رپورٹ کے خلاف عدالت عالیہ میں دائر عرضیوں پر آج شنوائی ہوئی جس دوران جموں کشمیر سرکار نے اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزاروں کا طریقہ کار قانون کے منافی ہے اور عدالت کو چاہئے کہ وہ ان عرضیوں کو خارج کرے ۔
جموںو کشمیر کاخصوصی درجہ واپس لینے اورسابق ریاست کودو حصوں میں تقسیم کرنے کے بعد 2020میں مرکزی وزارت داخلہ نے حدبندی کمیشن کاقیام عمل میں لانے کےلئے ایک نوٹفکیشن اجراءکی جسکے تحت سپریم کورٹ آ ف انڈیا کی ریٹائرڈ جج جسٹس رنجنادسائی کی سربراہی میں حد بندی کمیشن کاقیام عمل میں لایاگیا۔حدبندی کمیشن نے اپناکام دو برسوں کے اندر اندر مکمل کیااو را سکے دوران اس کے اوقات کار میں دوبار توسیع کی گئی ۔حد بندی کمیشن کی جانب سے حتمی رپورٹ حکومت کوپیش کرنے کے بعد جموںو کشمیرسے تعلق رکھنے والے دوافراد حاجی عبدالغنی خان اور محمدایوب بٹھو نے حد بندی کمیشن کے قیام پرہی سوالات اٹھاتے ہوئے عدالت عظمی میں عرضیاں دائر کیںاور عدالت سے مطالبہ کیاکہ حدبندی کمیشن کے قیام کو کالعدم قرار دیاجائے۔عرضیوں پرغور کرتے وقت عدالت عظمیٰ نے بھی درخواست دہندگان کو اس بات سے آغاہ کیاتھاکہ کمیشن کے قیام کودو برس مکمل ہوئے ہےںا ب ا سکے خلاف عرضیاں دائرکرنا بے معنی اور بے سود ہے دو برسوں تک ا سطرح کی کارروائی عمل میں کیوں نہیں لائی ۔تاہم درخواست گزاروں نے عدالت کواس بات سے آگاہ کیاکہ جموں وکشمیر کے ساتھ ساتھ دنیابھرمیں کروناوائرس کی وبائی بیماری اور عدالتوں میں آن لائن کام ہونے کے باعث وہ ایساکرنے سے قاصر رہے اور جموںو کشمیرمیں وقتی طور پرانٹرنیٹ بھی معطل رہا۔درخواست گزاروں کی ا س بات سے اتفاق کرتے ہوئے ڈویژن بینچ نے شنوائی کے لئے دونوں عرضیوںکومنظور کیااور جموںو کشمیرحکومت مرکزی وزارت داخلہ ،وزارت قانون وانصاف کونوٹس اجراءکی کہ وہ ایک ماہ کے اندر اندر اپنے عذرات پیش کرےں ،وقت کے اندر اندر جموںو کشمیر سرکار نے عدالت عظمیٰ میں اپنے عذرات پیش کئے جسمیں جموں وکشمیر سرکار نے ا س بات کی تصدیق کی کہ کمیشن کاقیام 2020میں عمل میں لایاگیااور ا س کمیشن کے خلاف2022میں عرضیاں پیش کی گئیںہےں جوقانون کے منافی ہے ۔جموں وکشمیر سرکار نے کہا کہ درخواست گزاروں کی عرضیاں اس وقت شنوائی کے لئے مناسب ہوتی اگر وہ حدبندی کمشن کاقیام عمل میں لانے کے بعد عدالت عظمیٰ کے ساتھ رابطہ قائم کرتے ۔جموںو کشمیر سرکار نے ملک کے آ ئین اور مرکزی زیر انتظام علاقے کے سیکشن 39کے تحت اپنے عذرات میں کہاکہ حدبندی کمیشن کی جانب سے وقت وقت پرنوٹفکیشنیں تجاوزات سامنے لائیں گئیں اگر چہ ان کے خلاف کئی تجویزات سامنے ا ٓئی ،تاہم کسی نے بھی عدالت عظمیٰ کا دروازہ نہیں کھٹکھٹایا۔جموںو کشمیر سرکار نے عدالت عظمیٰ سے دائر کی گئی عرضیوں کوخارج کیاجائے اور حدبندی کمیشن کی جانب سے جوسفارشات پیش کی گئی ہے ان کوصحیح ٹھیرایاجائے۔ادھرعدالت عظمیٰ نے حدبندی کمشن کے قیام اور سفارشات پردائرکی گئی عرضیوں کی سماعت کے دوران درخواستیںدائر کرنے والے وکلاءکے دلائل سننے کے بعد کہاکہ حدبندی کمشن کے خلاف جوعرضیاںدائر کی گئی ہے انہیںآئندہ شنوائی کے لئے پندرہ نومبر کو باضابطہ طور پرفیصلہ لیاجائےگا۔عدالت عظمیٰ کے ڈویژن بینچ نے سولسٹرجنرل کے دلائل کومنظور کرتے ہوئے 16نومبر کواگلی پیشی کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے کہاکہ اس سماعت کے دوران شمالی مشرق کی ریاستوں او رریاستوں میں حدبندی کرنے کے خلاف جوعرضیاں دائر کی گئی ہے میں فیصلہ لیاجائےگا کہ ٓایاکہ ان درخواستوں کو پیشی کے لئے تسلیم کیاجاسکتاہے یاانہیں خارج کیاجائےگا تاہم قانونی ماہرین کے مطابق یہ مسئلہ سال 2023کے دوران بھی عدالت عظمیٰ میں چلتا رہے گا ۔