”طالبان کے سامنے ہتھیار ڈال کر بے عزت نہیں ہونا چاہتا تھا“
کابل: ۵۱ اگست (ایجنسیز) افغانستان پر طالبان کے قبضے کا ایک سال پورا ہونے کے بعد سابق افغان صدر اشرف غنی نے ایک بار پھر اچانک اور خفیہ طور پر ملک چھوڑنے کے فیصلے کا دفاع کیا ہے۔ سی این این سے انٹرویو میں اشرف غنی کا کہنا تھا کہ انہوں نے بغیر مزاحمت کے کابل اس لیے چھوڑ دیا تھا کیونکہ وہ طالبان کے سامنے ہتھیار ڈال کر بے عزت نہیں ہونا چاہتے تھے۔ اشرف غنی کا کہنا تھا کہ جب 15 اگست کو طالبان کابل کے گیٹ پر پہنچ گئے تو وہ افغان صدارتی محل میں اکیلے رہ گئے کیونکہ ان کے گارڈز بھی غائب ہوگئے تھے۔ اشرف غنی ماضی میں طالبان کے سامنے مزاحمت کیے بغیر کابل کے صدارتی محل سے فرار کا دفاع کرتے رہے ہیں تاہم اتوار کے انٹرویو کے دوران انہیں نے اس حوالے سے کافی تفصیلات شیئر کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے محل کے ایک باورچی کو ان کو زہر دینے کے لیے ایک لاکھ ڈالر رشوت کی پیشکش کی گئی تھی۔ ’اس لیے میں نے محسوس کیا کہ میرے اردگرد کا ماحول اب محفوظ نہیں رہا۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’میں نے اس لیے کابل چھوڑ دیا کہ میں طالبان اور ان کے حامیوں کو ایک بار پھر افغانستان کے صدر کی توہین کرنے اور ان سے زبردستی اپنی حکومت کے قانونی جواز پر دستخط کرنے کا موقع فراہم نہیں کرنا چاہتا تھا۔‘