اسلام آباد: ملالہ یوسف زئی نے افغانستان میں طالبان قیادت پر زور دیا ہے کہ وہ خواتین کی تعلیم پر عائد پابندی ختم کرے اور ملک بھر میں لڑکیوں کے سینئر سیکنڈری اسکول فوری طور پر کھولے۔ انہوں نے کہا کہ کابل میں نئے حکمرانوں کو دنیا کے ساتھ خواتین کے حقوق کا احترام کرنے کا وعدہ پورا کرنا چاہیے۔طالبان حکومت کو لکھے ایک کھلے خط میں ، 2014 کے نوبل امن انعام یافتہ نے کہا کہ افغانستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی ہے۔ "افغانستان اب دنیا کا واحد ملک ہے جہاں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی ہے ،” لندن میں رہنے والی 24 سالہ پاکستانی کارکن نے ٹویٹر ہینڈل پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ ہر افغان لڑکی کو اسکول واپس لانے کے لیے لیڈران کو ہر جگہ فوری اور فیصلہ کن کارروائی کرنی چاہیے۔ انہوں نے طالبان سے کہا، آپ نے دنیا کو یقین دلایا تھا کہ آپ لڑکیوں اور خواتین کے حقوق کا احترام کریں گے لیکن آپ لاکھوں لوگوں کو ان کے سیکھنے کے حقوق سے محروم کر رہے ہیں۔ لڑکیوں کی تعلیم پر لگی پابندی کو واپس لیں اور لڑکیوں کے سیکنڈری اسکول فوری طور پر کھولیں۔ سال 2012 میں تحریک طالبان پاکستان کے ایک حملے میں بری طرح زخمی ہونے والی ملالہ یوسف زئی نے جی 20 ممالک کے رہنماو¿ں پر بھی زور دیا کہ وہ اس حوالے سے فیصلہ کن اقدامات کریں۔ انہوں نے مسلم ممالک کے رہنماو¿ں پر زور دیا کہ وہ طالبان پر واضح کریں کہ لڑکیوں کو اسکول جانے سے روکنا مذہب کے حساب سے جائز نہیں ہے۔ طالبان نے افغانستان میں لڑکیوں کی ثانوی تعلیم پر پابندی لگا دی ہے۔