نئی دہلی/ عالمی بینک نے مشکل عالمی حالات کے درمیان مہنگائی پر قابو پانے کے لیے ہندوستان کے مالیاتی انتظام اور پالیسیوں کی تعریف کرتے ہوئے منگل کو اندازہ لگایا کہ رواں مالی سال 2023-24 میں ہندوستانی معیشت کی جی ڈی پی (جی ڈی پی) میں 6.3 فیصد اضافہ ہوگا۔سال 2022-23 میں ہندوستان کی جی ڈی پی کی شرح نمو 7.2 فیصد تھی اور یہ ملک دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت تھی۔ہندوستان کے بارے میں ورلڈ بینک کی یہاں جاری ‘انڈیا ڈیولپمنٹ اپ ڈیٹ – اکتوبر 2023’ (ہندوستان کی صورتحال پر تازہ ترین رپورٹ)رپورٹ میں ظاہر یہ تخمینہ چھ ماہ قبل ان کے اندازے کے برابرہے ۔رپورٹ میں ہندوستان میں کھپت اور سرمایہ کاری کی مضبوط صورتحال کو بیان کرتے ہوئے رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ اگلے مالی سال 2024-25میں ہندوستان کی 6.4 فیصد اور اس کے بعد کے سال میں 6.5 فیصد تک جا سکتی ہے ۔بینک کا اندازہ ہے کہ آنے والے وقت میں ہندوستان میں افراط زر کا دبا¶ مزید کم ہوگا اور یہ ریزرو بینک آف انڈیا کے لیے آسان مانے جانے والے 2 -6 فیصد کے دائرے میں ہے ۔ رپورٹ میں رواں مالی سال میں خوردہ افراط زر کی شرح 5.9 فیصد اور اگلے مالی سال میں 4.7 فیصد اور اس کے بعد کے سال میں 4.1 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا گیا ہے ۔ہندوستان میں عالمی بینک کے مقامی رپورٹ کو جاری کرتے ہوئے ڈائریکٹر آگسٹ تنو کوامے نے کہاکہ آج دنیا کی صورتحال بہت مشکل ہے ۔ افراط زر اور شرح سود میں اضافے کے ساتھ ہندوستانی معیشت کو کچھ عرصے کے لیے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے 2047 تک ترقی یافتہ ملک بننے کا ہدف مقرر کیا ہے ۔ ملک کے کچھ طویل مدتی اہداف ہیں اور کچھ قلیل مدتی چیلنجزہیں۔اس موقع پر ورلڈ بینک نے جنوبی ایشیا پر چیف اکانومسٹ فرانزیسکا آنسورگی اور انڈیا ڈیولپمنٹ اپڈیٹ (آئی ڈی یو) کے مصنف دھرو شرما نے بھی اپنے خیالات پیش کئے ۔مسٹر شرما نے کہاکہ ہندوستان میں کچھ عرصے سے زیادہ افراط زر اور مالیاتی پالیسی سخت ہونے کے باوجود ملک کی اقتصادی ترقی مضبوط بنی ہوئی ہے ۔