واشنگٹن، 14 نومبر (یو این آئی) وسط مدتی انتخابات کے بعد اس ہفتے امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹس کی بالادستی کی خبروں نے ریپبلکن پارٹی میں بے چینی پیدا کر دی ہے۔ بی بی سی نے پیر کو یہ اطلاع دی۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق، سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ناقدین نےانہیں خراب کارکردگی کا ذمہ دار ٹھہرایا، جب کہ دیگر ریپبلکن اپنے سینیٹ کے رہنما مچ میک کونل کو موردِ الزام ٹھہرا رہے ہیں۔ دریں اثنا، وائٹ ہاو?س نے ابھی تک اپنا سب سے مضبوط اشارہ دیا ہے کہ صدر جو بائیڈن دوبارہ انتخاب کی کوشش کریں گے۔ریپبلکن اب بھی کانگریس کے ایوان زیریں جیتنے کے لیے پرامید ہیں، جو صدر بائیڈن کے منصوبوں کو بری طرح متاثر کر سکتا ہے، لیکن ووٹوں کی گنتی کے ساتھ ہی ان کے امکانات معدوم ہو رہے ہیں۔بی بی سی رپورٹ کے مطابق ہفتے کے آخر میں، امریکی نیٹ ورکس نے اندازہ لگایا ہے کہ ڈیموکریٹکس نے ایریزونا اور نیواڈا میں دو سینیٹ کی نشستوں پر قبضہ کر لیااور ایوان بالا کا کنٹرول برقرار رکھا۔ میری لینڈ کے ریپبلکن گورنر لیری ہوگن نے سی این این کو بتایا، "یہ مسلسل تیسرا الیکشن ہے جس کی قیمت ٹرمپ کو چکانی پڑی ہے۔بی بی سی کے نامہ نگار انتھونی زورچر نے کہا کہ اصل امتحان یہ ہوگا کہ آیا ٹرمپ کے اتحادی آنے والے دنوں اور ہفتوں میں ان کا ساتھ دیتے ہیں۔تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ وائٹ ہاو?س کو کنٹرول کرنے والی پارٹی عام طور پر وسط مدتی انتخابات میں نشستیں کھو دیتی ہے، اور اس سال ڈیموکریٹس کی کارکردگی کم از کم 20 سال میں کسی بھی برسراقتدار پارٹی کے لیے سب سے بہتر سمجھی جارہی ہے۔وائٹ ہاو?س کی سینئر ایڈوائزر انیتا ڈن نے بتایا کہ ’ڈیموکریٹ کا سینیٹ میں کنٹرول عدلیہ، نامزدگیوں اور تقرریوں کے لیے نتیجہ خیز ہے، ڈیموکریٹ کی جیت امریکی سینیٹ میں ایجنڈے کو کنٹرول کرنے کے لیے بھی بہتر ثابت ہوئی۔خیال رہے کہ صدر کے پاس نامزدگیوں اور تقرریوں کے اختیارات ہوتے ہیں لیکن سینیٹ کے پاس بھی کسی امیدوار کو قبول کرنے اور مسترد کرنے کا اختیار ہوتا ہے۔