کئی دہائیوں کی بلند ترین افراط زر کے دوران تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ
پیرس:۸۱/ اکتوبر/ فرانس میں ٹریڈ یونینز نے ملک گیر ہڑتال شروع کردی ہے جس میں کئی دہائیوں کی بلند ترین افراط زر کے دوران تنخواہوں میں اضافےکا مطالبہ کیا ہے، اس اقدام سے مئی میں دوبارہ منتخب ہونے کے بعد صدر ایمانوئل میکرون کو سخت ترین چیلنجز میں سے ایک درپیش ہے۔ ہڑتال سے بنیادی طور پر پبلک سیکٹرز جیسے کہ اسکولوں اور نقل و حمل متاثر ہو گی، یہ ہڑتال ہفتوں سے جاری صنعتی کارروائی کی توسیع ہے جس نے فرانس کی بڑی ریفائنریز کو متاثر کیا اور پیٹرول اسٹیشنز کی سپلائی میں خلل ڈالا۔ ٹریڈ یونین کے رہنما امید کر رہے ہیں کہ مزدوروں کو حکومت کے اس فیصلے سے حوصلہ افزائی ملے گی کہ ان میں سے کچھ کو پیٹرول ڈپو پر کام پر واپس جانے پر مجبور کیا جائے گا تاکہ ایندھن کو دوبارہ رواں کی کوشش کی جا سکے، اس اقدام سے کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ہڑتال کا حق خطرے میں پڑ جائے گا۔ سی جی ٹی یونین نے باوجود اس کے کہ ٹوٹل انرجیز نے دیگر یونینوں کے ساتھ جمعے کو 7 فیصد اضافہ اور بونس سمیت ایک معاہدہ کیا تھا، خاص طور پر آئل کمپنی میں چوتھے ہفتے تک مسلسل واک آو¿ٹ کرنے کا مطالبہ کیا۔ یورو زون کی دوسری سب سے بڑی معیشت میں تناو¿ بڑھنے کے ساتھ ہی، توانائی کے شعبے کے دیگر حصوں میں بھی ہڑتالیں شروع ہوچکی ہیں، بشمول نیوکلیئر کمپنی ای ڈی ایف کے جہاں یورپ کی بجلی فراہمی کے لیے اہم دیکھ بھال کے کام میں تاخیر ہو گی۔ پیر کے روز ایف این ایم اے-سی جی ٹی یونین کے ایک نمائندے نے کہا کہ ہڑتالوں سے 10 فرانسیسی نیوکلیئر پاور پلانٹس پر کام متاثر ہو رہا ہے، 13 ری ایکٹرز کی دیکھ بھال میں مزید تاخیر اور فرانسیسی بجلی کی پیداوار میں کل 2.2 گیگا واٹ کی کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ پبلک ٹرانسپورٹ میں، مقامی ٹریفک میں بڑی رکاوٹیں متوقع ہیں جس میں یوروسٹار، ٹرینوں اور مضافاتی ٹرینوں کے ساتھ ساتھ پیرس سب وے بھی شامل ہیں۔ سول سروس ورکرز کی یونینوں نے بھی منگل کی ہڑتال میں شامل ہونے کا مطالبہ کیا ہے، جس سے اسکولوں اور دیگر عوامی سہولیات میں ممکنہ خلل پڑ سکتا ہے۔ فرانسیسی وزیر اعظم الزبتھ بورن نے کہا کہ یہ ہڑتالیں ایک کشیدہ سیاسی تناظر میں ہو رہی ہیں کیونکہ فرانسیسی حکومت خصوصی آئینی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے 2023 کا بجٹ پاس کرنے والی ہے جو اسے پارلیمنٹ میں ووٹ کو نظرانداز کرنے کی اجازت دے گی۔