سمرقند، 16 ستمبر (یو این آئی) روس کے صدر ولادیمیر پوتن اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ نے یوکرین تنازع کے آغاز کے بعد ہونے والی پہلی ملاقات میں مغرب کی مخالفت میں اپنے اسٹریٹجک تعلقات مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ڈان میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق دونوں رہنماوں نے سابق سوویت یونین ملک ازبکستان میں جاری شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کے موقع پر اپنے وفود کے ہمراہ ملاقات کی۔یہ ملاقات وبائی مرض کورونا کے ابتدائی دنوں کے بعد سے شی جن پنگ کے پہلے بیرونی دورے کا حصہ تھی جب کہ یہ ملاقات ولادیمیر پوتن کے لیے یہ دکھانے کا موقع تھی کہ مغربی ممالک کی کوششوں کے باوجود روس کو عالمی دنیا میں مکمل طور پر تنہا نہیں کیا جاسکا۔مسٹر شی جن پنگ نے بات چیت میں ولادیمیر پوتن کو بتایا کہ چین، روس کے ساتھ مل کر بڑی طاقتوں کے طور پر کوششیں کرنے اور سماجی انتشار کا شکار دنیا میں استحکام لانے اور مثبت توانائی میں اضافے کے لیے رہنمائی کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔چینی سرکاری نشریاتی ادارے ’سی سی ٹی وی‘ نے بھی شی جن پنگ کے حوالے سے کہا کہ چین، روس کے ساتھ ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کے تحفظ کے لیے کام کرنے کو تیار ہے۔ولادیمیر پوتن نے واضح طور پر امریکہ پر سخت تنقید کی جو یوکرین کی حمایت اور روس پر پابندیاں عائد کرنے کی کوششوں میں سب سے آگے ہے۔روسی صدر نے کہا کہ ہم یوکرین بحران کے سلسلے میں اپنے چینی دوستوں کے متوازن مو?قف کو سراہتے ہیں۔اس موقع پر ولادیمیر پوتن نے تائیوان کے معاملے پر چین کے لیے ماسکو کی حمایت کا بھی اعادہ کیا۔ولادیمیر پوتن نے کہا کہ ہم ’ون چین‘ کے اصول کی پابندی کرتے ہیں، ہم آبنائے تائیوان میں امریکہ کی اشتعال انگیزی کی اور ان کے سیٹلائٹ پروگرام کی مذمت کرتے ہیں۔دونوں رہنماو?ں کے درمیان یہ پہلی بالمشافہ ملاقات ہے جب کہ ولادیمیر پیوٹن نے فروری کے اوائل میں شی جن پنگ سے سرمائی اولمپک کھیلوں کے موقع پر ملاقات کی تھی جو کہ روسی رہنما کی جانب سے یوکرین میں فوجی کارروائی شروع کرنے سے چند روز قبل ہوئی تھی۔