ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی ۔ آر ٹی او کشمیر
سرینگر/
ای بسوں کو نائٹ بس سروس کے طور پر چلایا جائے گا جس کی وجہ سے دیر رات تک سرینگر کے مختلف علاقوں خاص کر ہسپتالوں تک بس دستیاب رہیں گی۔ نابالغ لڑکے لڑکیوں کی جانب سے سیکوٹی ، گاڑی اور موٹر سائکل چلانے والوں کے والدین پر 25ہزار جرمانہ یا جیل ہوسکتی ہے اس کے علاوہ ان کو 25برسوں تک لائسنس فراہم نہیں کی جائے گی ۔ ایسے علاقوں میں بھی ای ریکھشا جلد چلائے جائیں گے جن علاقوں میں ابھی یہ نہیں ہے ۔ آر ٹی او کشمیر سید شاہنواز بخاری نے کہا ہے کہ سرینگر کے مختلف روٹوں پر جل ہی دوبارہ نائٹ بس سروس شروع کی جائے گی ۔ انہوں نے بتایا کہ امرناتھ یاترا کے دوران ان بسوں کو اس میں لگایا گیا تھا جس نائٹ بس سروس کےلئے مختص تھی تاہم اب چونکہ یاترا اختتام ہوئی ہے اس لئے ان بسوں کو دوبارہ نائٹ سروس کےلئے مختص رکھا جائے گا اور یہ گاڑیاں ایس ایم ایچ ایس ہسپتال، بون اینڈ جوائنٹ ہسپتال، صورہ ہسپتال کے روٹوں کے علاوہ نشاط شالیمار، اور درگاہ حضرتبل کے روٹوں پر دستیاب ہوں گی ۔ شاہ نواز بخاری نے مزید کہا کہ ای بس جن کی ٹرائل حال ہی میں مکمل ہوئی ہے ان بسوں کو بھی نائٹ بس سروس کے طور پر چلایا جاسکتا ہے اور اس ضمن میں میں متعلقہ حکام سے بات کروں گا۔ آر ٹی او کشمیر نے مزید بتایا کہ جو آٹو ڈرائیور مسافروں سے اضافی کرایہ وصول کرتے ہیں ان کے خلا ف بھی کارروائی ہوگی ۔ انہوں نے بتایا کہ یہ مسافروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ آٹو میں سفر کرنے سے پہلے آٹو ڈرائیور سے میٹر چالو کرنے کو کہیں ۔ ایک اور سوال کے جواب میں شاہ نواز نے بتایا کہ لالچوک ، ڈلگیٹ ، بہور کدل، حبہ کدل وغیرہ کے روٹوں پر جو ای رکھشا چلائے جاتے ہیں وہ ان علاقوں نے نزدیکی رہنے والے ہیں کیوں کہ ای رکھشا کی بیٹری 60کلو میٹر مائلج دیتی ہے اور اگر ان کو دور علاقوں میں چلایا جائے گا تو یہ ان سے ناانصافی ہوگی کیوں کہ دس کلو میٹر دور بھیجنے میں انہیں بیس کلو میٹر بیٹری پہلے ہی آنے جانے میں ختم ہوجائے گی پھر دن بھر ہو چالیس کلو میٹر پر کام نہیں کرسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نشاط ، شالیمار، ہارون، درگاہ، صورہ ، لالبازار وغیرہ علاقوں میں رہنے والے بے روزگار نوجوانوں کے علاوہ میں ان تمام علاقوں کے بے روزگار نوجوانوں سے اپیل کرتا ہوں جہاں پر ای رکھشا نہیں چلتے ہیں کہ وہ آئیں اور ان علاقوں میں ای رکھشا چلائیں تاکہ ان روٹوں پر ٹرانسپورٹ کی قلت دور ہوسکے ۔